احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
اعجاز دکھائوں دشمن عیسیٰ کو کانا جو ہے دجال اسے اندھا کردوں بھوکے مرزائیوں کو سیم و زردوں خالی جو صدف ہو اس میں گوہر بھر دوں پتلی نہیں جس آنکھ میں تیری دجال اس آنکھ میں نیل کی سلائی کردوں دو ورقی والا کرشمہ تجدید دیکھئے سن بے او،کانے ٹٹو کے بدھو نفر۔ تو جو منہ پر خالی تو برا چڑھا کر راتب کے لالچ میں دجال کے اصطبل میں کفر کے کھوٹنے جا بندھا ہے تو سچ بتا تو نے کیا ہریالی دیکھی ہے۔ بچہ دانہ بھرے تو برے کی جگھ مرچوں کا تو برا تھتھنی پر نہ چڑھا تو جبھی کہنا۔ دولتیاں اور پشتگین تو کیا پھینکے گا فقر اور فاقہ کے دنوں کی سوکھی لید تک پلید کی آنتوں سے نکل پڑے گی۔ خوید تو کہاں نصیب۔ مرزائیوں کے راتب کے لالچ پر بعض دوسری مرزائی بھی بے گھاس دانے تھان پر بندھ کر ٹاپ چکے ہیں۔ مگر ان کو کیا ملا جو تجھے ملے گا۔ کان دبا کر اور دم اٹھا کر سیدھے عدم کو سدھارئے۔ تجھ سے پیشتر بھی دو ورقیاں نکل چکی ہے۔ مگر کسمپرسی کے تند جھونکوں نے ان میں بھنباقی ہی ڈالے۔ دو ورقیاں خردجال کے سینگوں کی طرح غائب غلہ ہوگئیں۔ تمام مرزائی سر جوڑ کر مجدد کے برابر ایک فقرہ اور ایک مصرعہ تو موزوں کریں منہ نہ بگڑ جائیں تو سہی۔ پھوٹی آنکھوں سے رباعیات مجدد کی ذرا فصاحت وبلاغت دیکھ مگر مرتدوں سے تجدید پر ایمان لانے کی امید کہاں یوں کاتا اور لے دوڑی تو تیری خالا ایک جولاہی بھی کرسکتی ہے۔ تو فصیح وبلیغ بلکہ معجز رباعیاں پڑھ چکا اب سطر پر (نہیں مصرہ پر)انگلی رکھ کر اپنی علامہ قطامہ جورو کے سامنے ذیل کی نظم پڑھ۔ پھر دیکھ بہینا اپنے بھائی جان کی کیسی پیٹھ ٹھوکتی ہے۔ کہتے ہیں مرزائی جسے مرزا نطفہ ہے وہ رمالوں کا بیسواں خیمہ اس نے گاڑا آکر یاں دجالوں کا فرض جو تھا اسلام میں پردہ اس کو اٹھایا مرتد نے دارالامان میں ہلو جمگت تاکہ پری تماثلوں کا بھیک کی بھیک اور مائیوں کا نظارہ ہو حاصل گھر بیٹھے ساتھ کے ساتھ ستارہ چمکی دیوثوں دلالوں کا کوئی تنبولن کوئی تیلن چومیں انگوٹھا آ آکر ہو کے نہال کہے پھر لالن لال ہے مرزا لالوں کا میرا مرزا میرا عیسیٰ میرا لے پالک جھوٹے جس نے ایڑن سبکو بنا کر چرخہ بنایا مالوں کا مال ومنال سے یاں مطلب ہے نال گڑا ہے حسینوں کا نالے نال چلیں سب پیچھے تانتا لگا ہے چہتالوں کا کھا کے سقنقوری معجونیں ہوگئے ساٹھے پاٹھے پھولنا دیکھے آکر کوئی سوکھے پچکے گالوں کا مگر کا تانا بانا تنا یعنی مثیل عیسیٰ بننا پھر عیسیٰ کو گالی دینا۔ ہے یہ کام رذالوں کا تم کو بنایا ہے احمدی اس نے ضد ہوئی نام محمد سے پڑ گیا اے مرزائیو تم پر پھندا شرک کے جالوں کا