احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
دستری معجونیں چھٹی کے دودھ کے ساتھ راہ اسفل سے نکل پڑیں گی۔ بھلا دو ورقی کی بساط اور وسعت ہی کیا ہے چلی ہے ہاتھی سے بیعانہ لینے۔ ناظرین! کومعلوم ہے کہ ہم نے عالمانہ، فاضلانہ، حکیمانہ، مجددانہ اور نیز مذاق کے پیرایہ میں دجال اور دجالیوں کی ہر طرح بدھیا بٹھا دی ہے۔ ہر ر نگ میں استدلال سے کام لیا ہے اور سارے دعوئوں کی جڑکھود کر پھینک دی ہے۔ غیر ممکن ہے کہ کوئی بات لغو یاحشو یا پرکن قلم سے نکل سکے۔ ہم نے معقول انعامات بھی مشتہر کئے کہ جواب دیں اور انعام لیں۔ مگر کسی کا بوتا نہ ہوا اب بعض لنگوٹیاں دھن نہ بھکوں۔ فانر کشوں، لفاقیوں کا یہ ارادہ کہ وہ دجال کا کفارہ بن سکیں گے۔ خود کشی کے اقدام سے نہیں۔ سن بے او دو ورقی والے۔ ہم تو جب جانیں کہ تو پشیتبان بن کر خردجال کو مجدد کے میدان مناظرہ میں دو قدم بھی چلا سکے۔ اس کی کمر پہلے ہی لگی ہوئی ہے۔ پشت میں گھائو پڑ گئے ہیں۔ دم جھڑ گئی ہے۔ سم گر گئے ہیں تو کب تک ٹخ ٹخ کرتا سہارا لگاتا سوٹٹے پھٹکارتا اس کے پیچھے لگے گا۔ تو کچھ ہی جتن کرے مگر کسی طرح خردجال کی آنکھوں کی پتلی نہ بنے گا۔ بلکہ ازہر سوراندہ مورماندہ ہوگا۔ انشاء اﷲ! ایک خدا نے پھوڑی دوسری مجدد نے۔ اب تو وہ اندھوں کا کانا سردار بھی نہیں رہا بلکہ چوپٹ اور پٹم ہوکر ’’کان من الکافرین‘‘ بن گیا۔ اندھا بے ایمان آگے آگے ہے اور تمام کور ان مادر زاد بلکہ فطری گونگے اور بہرے پیچھے پیچھے ہیں۔ اندھوں کی محفل گرم ہے اور اندھا ہی انکا سپیکر۔ لیکچرار اور لیڈر ہے کانا دجال اب دجال نہیں رہا بلکہ بروز (آواگون) پاکر سوراداس بن گیا ہے۔ سچ ہے: ’’من کان فی ہذہ اعمی فہو فی الآخرۃ اعمیٰ‘‘ سن او دو ورقی والے۔ تیرا دجال تو دجال کا پورا نقال بھی نہیں جو نبوت کیسی خدائی کا دعویٰ کرے گا اور خود مخبر صادقa نے فرما دیا ہے کہ وہ کانا ہوگا۔ حالانکہ خدا کانا نہیں۔ نبوت کا دعویٰ تو دجال کی شان کے خلاف ہے اگر تمہارا پیر مغان خدائی کا دعویٰ کرے تو ہم سمجھیں کہ وہ دجال اکبر ہے۔ افسوس ہے کہ اسے تو دجال بننا بھی نہ آیا۔ خوب یاد رکھ کہ نبوت کا دعویٰ کرنے والے ہی دجال ہوئے ہیں اور ہوں گے۔ دیکھ دنیا کسے دجال کہہ رہی ہے۔ مگر کون دیکھے اور کون کہے اور کون سنے ’’صمٌ بکمٌ عمیٌ فہم لا یرجعون‘‘ تیرا صغیرہ اصرار سے ضرور کبیرہ ہوجائے گامگر سردست صغیرہ کی مکافات بھگت، کبیرہ