احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
میں طرح طرح کے عیب تھے۔ پس وہ ناخلف کے نام سے بھی اپنے خلف لے پالک کو پکارنا عار سمجھتا ہے۔ حدیث شریف نے تو بڑی وضاحت سے جھوٹے مسیحوں اور دجالوں کی پرکھ بتا دی کہ ’’کلہم یزعم انہ نبی ولا نبی بعدی‘‘ اب ہم مرزا قادیانی سے پوچھتے ہیں کیا آپ ختم نبوت کے بعد نبی نہیں بنے اور جس قدر دجال آج تک گزرے کیا انہوں نے یہی دعویٰ نہیں کیا۔ جو آپ نے دنیا میں کیا ہے اور کیا سب کے سب فی النار نہیں ہوگئے۔ ان کے ساتھ جو فرعونی اور نمرودی لشکر تھا۔ آپ کے فرشتوں کے خواب میں بھی قیامت تک نہ آئے گا اگر وہ سچے نبی ہوتے تو روئے زمین پر ان کا کوئی تو نام لیوا ہوتا۔ حالانکہ انبیاء صادقین کے لاکھوں اور کروڑوں امتی اس وقت دنیا میں موجود ہیں۔ ایک دانا بینا سچے مسلمان کے لئے یہ پرکھ کافی ہے اور پوری پرکھ ساری خدائی کو اس وقت ہوگی۔ جب قادیان میں منارے پر چیلیں اور کوے اور چغد اور خود مرزا قادیانی کی روح اُلّو کے قالب میں حلول وبروز کرکے بولے گی کہ ’’یا بدوح لعنت اﷲ علیّ بالمساء والصبوح انکرت من الروح والسبوح وشغلت فی القبوح‘‘ مرزا بار بار بنکارتا ہے کہ میں وہی مسیح ہوں جس کا ذکر قرآن میں مجمل اور حدیث میں مفصل آیا ہے۔ کوئی پوچھے تیرے زعم کے موافق قرآن میں توا س مسیح کا مفصل ذکر آیا جو مشبہ بالمصلوب ہوا یعنی سولی پر چڑھایا گیا مگر مرا نہیں اور جان بچا کر بھاگ گیا کیا تو بھی سولی پر لٹکایا گیاہے۔ ہاں مقدمات کے شکنجے کو سولی قرار دے تو عجب نہیں جس میں دھر کر ایسا کھینچا گیا کہ بروزی کا بول وبراز تک نکل پڑا۔ ضعف جگر اور ضعف گردہ ہوگیا اور ذیابیطس نے آ لیا۔ حضور میں اختلاج قلب میں مبتلا ہوں۔ میں مور ضعیف ہوں۔ میں مچھیا کا باوا ہوں۔ میں آپ کی غریب اور مسکین گئو ہوں۔ یہ قصائی میرے خون کے پیاسے ہیں یہ تو مشبہ بالمصلوب ہونے سے بھی بڑھ کر ہے۔ حدیث میں پیشینگوئی ہے کہ ۳۰دجال آئیں گے۔ جن میں کم وبیش ۲۰ آچکے۔ مگر مرزا قادیانی کے نزدیک ایک دجال بھی نہیں آیا۔ مسیح کا آنا تو حدیث میں بھی اور قرآن میں بھی مگر دجال کا ذکر نہ قرآن میں نہ حدیث میں۔ ہاں انبیاء قیامت تک آئیں گے۔ مرزا قادیانی کا یہ دعویٰ اپنے گزشتہ مورثوں (دجالوں) کے دعوئوں کے بالکل خلاف ہے۔ کیونکہ انہوں نے قیامت تک انبیاء کے آنے کا ہرگز دروازہ نہیں کھولا۔ مرزا قادیانی نے ناعاقبت اندیشی کے استرے سے آپ