احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
کے روپیہ بھی دیا تھا۔ واپس کابل پہنچے اور امیر صاحب کو اس حال پر آگاہی ہوئی کہ آپ مرزا قادیانی کے مرید ہوگئے ہیںا ور حج کو نہیں گئے تو مولوی عبداللطیف صاحب قید کئے گئے۔ اور چار ماہ تک سخت قید میں رہے۔ اس عرصہ دراز میں باوجود یہ کہ امیر صاحب نے ان کو قید وقتل سے بچانے کے وعدہ پر بارہا کہا کہ تم قادیان سے توبہ کرو۔ مگر مولوی صاحب کا امیر صاحب کے سامنے یہی جواب تھا کہ میں اس شخص سے ہرگز توبہ نہ کروں گا۔ میں اپنے عقیدہ کے خلاف اظہار نہ کروں گا۔ اس لئے وہ قاضی صاحب کے حکم سے قتل کردیا گیا اور آخری وقت میں بھی امیر صاحب نے اسے سمجھایا مگر وہ باز نہ آیا۔ اس موت کو مرزا قادیانی بڑے فخر سے شہادت لکھتے ہیں اور مقتول کو زمرۂ شہداء میں شمار کرتے ہیں۔ اور اپنی جماعت کے لئے ایک نمونہ بتلاتے ہیں۔ اگر یہ واقعات صحیح اور درست ہوں اور مرزا قادیانی بھی فرضاً مسیح موعودا ور رسول اور نبی اور ملہم ہوں تاہم عبداللطیف حرام موت مرا ہے اور عبداللطیف نے اپنے ایمان پر اصرار کرنے میں قرآن مجید کا خلاف کیا ہے۔ مرزا قادیانی نے اس حرام موت کو شہادت لکھا ہے اور اس شخص کو ان آیات کا مصداق تحریر کیا ہے جو شہداء کے حق میں وارد ہیں اور خدا پر افتراء کیا ہے۔ اور آئندہ کیلئے لوگوں کو اس حرام موت سے مرنے پر ترغیب دی ہے۔ حالانکہ ہرگز ایسی ملعون موت شہادت نہیں ہوتی۔ تمام قرآن مجید کا لب لباب ومقصودصرف فطرت اﷲ کی محافظت ونگہبانی ہے یعنی جو وجود اﷲ تعالیٰ پیدا کرتا ہے اس کو برحال وبرقرار رکھنا اور ’’فطرت اﷲ، خلق اﷲ، نعمت اﷲ، امانت اﷲ‘‘ سے تعبیر کرکے اس کی حفاظت کا حکم دیا ہے اور اس کو خراب وبرباد کرنے کی سخت ممانعت کی ہے۔ چنانچہ آیت ذیل میں وجود کو فطرت سے تعبیر کرکے اس کی حفاظت ورعایت کا امر کیا ہے۔ ’’فطرۃ اﷲ التی فطر الناس علیہا لا تبدیل لخلق اﷲ ذلک الدین القیّم ولکن اکثر الناس لا یعلمون (الروم:۳۰)‘‘{اﷲ کی اس فطرت یعنی پیدا کردہ حالت کی نگہبانی کیا کرو جس پر اﷲ تعالیٰ تمام جن وانس کو پیدا کرتا ہے۔ اﷲ تعالیٰ کی اس خلقت یعنی فطرت کو خراب وہلاک کرنا جائز نہیں۔ یہی پکا دین اسلام ہے مگر اکثر لوگ نہیں جانتے۔} خلاصہ اس آیت کا یہ ہے کہ فطرت اﷲ وخلق اﷲ یعنی اپنے وجود کو نگاہ رکھنا پکا دین ہے جو شخص اس حکم کی نافرمانی کرے وہ دین اسلام سے خارج ہے۔ دوسری جگہ اﷲ تعالیٰ وجود کو خلق اﷲ سے تعبیر کرکے اس کی محافظت کی تعلیم کرتا ہے۔