احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
کر رہے۔ اس واقعہ کے بیان کرنے سے آپ کا یہ مدعا تھا کہ جب سعدی جیسے علامہ نے بت کدے معلوم کے اسرار معلوم کرنے کی خاطر جھوٹ سے احتراز نہ کیا تو مجھے مرزا قادیانی کی ملہمیت کی حقیقت دریافت کرنے کے لئے جھوٹ بولنا ممنوع نہ تھا۔ مگر ڈاکٹر صاحب نے کہا کہ سعدی ہو یا کوئی جھوٹ جھوٹ ہی ہے۔ مولوی صاحب کا لئیم ہونا ان کی حرکات تک محدود رہا۔ ذات سے کچھ تعلق ثابت نہ ہوا اور نہ یہ ثابت کرنے کا کسی کو موقع تھا۔ مہین یعنی اہانت کنندہ بھی ثابت ہوگیا۔ پھر مولوی صاحب نے مرزا قادیانی کے دعوے نبوت ومسیحیت وخدائی کا حوالہ دے کر ڈاکٹر صاحب سے کہلوایا کہ مدعا علیہ بااعتبار مذہب کے کافر ہے گو ان کے فضیلت وعلمیت قابل ادب ہے جیسی کہ ہر ایک فاضل کی ہونی چاہئے۔ اس مقدمہ میں مرزا قادیانی نے نہایت تحمل ظاہر کیا۔ پانچ چھ گھنٹے پائوں پر کھڑے رہے مجسٹریٹ صاحب نے وکیل مدعا علیہم کو تنبیہ کی کہ اس طرح گفتگو نہ کریں جس سے گواہ کی شہادت پر اثر پیدا ہوا۔ مرزا قادیانی کے مقدمہ میں شہادت استغاثہ پر جرح مکرر بھی ختم ہوچکی۔ اب ان کے گواہان صفائی گزررہے ہیں۔ چنانچہ ۷؍ستمبر کو شیخ علی احمد صاحب وکیل گورداسپور کی شہادت ہوئی۔ آپ نے اپنی شہادت میں یہ بھی لکھایا کہ الفاظ استغاثہ مزیل حیثیت عرفی ہیںا ور دشمنی کی حالت میں کسی کی نسبت یہ الفاظ شائع کرنا حرام ہے اور دشمنی کااعتراف بھی تو لکھنے والا سخت سزاکے لائق ہے۔ دوسرے گواہ منشی عزیز الدین صاحب دینا نگری پنشنر تحصیلدار کی شہادت ۸؍کو گزری۔ انہوں نے بھی مانا کہ الفاظ استغاثہ کردہ بے شک ہتک کے الفاظ ہیں اور مضمون اخبار متنازعہ کی نسبت انہوں نے لکھا کہ کاتب مضمون نے جو کچھ کیا اپنے فرقہ کے مسلمانوں کو مرزائی فرقہ کی ضرر سے بچانے کے لئے کیا۔ اسی تاریخ کو میاں حسین بخش صاحب اکسٹر اسسٹنٹ کمشنر پنشنر پٹیالہ کی شہادت ہوئی۔ انہوں نے یہی کہا کہ واقعی الفاظ استغاثہ کردہ مزیل حیثیت ہیں اور مستغیث کی ازالہ حیثیت عرفی ان سے ہوئی ہے۔ اخبار کے مضمون کے متعلق لکھایا کہ کاتب مضمون نے اپنے دل کی تسلی کے لئے یہ کارروائی کی ہے اور یہ کوئی عیب کی بات نہیں اور یہ بھی لکھا کہ کتاب (مواہب الرحمن ص۱۲۹، خزائن ج۱۹ ص۳۵۰)پر جو مضمون لکھا ہے۔ اس میں سراج الاخبار یا خطوط کا کوئی ذکر نہیں۔ ان گواہان کی مفصل شہادتیں بعدملنے نقول کے غالباً شائع ہوں گی۔ ۹؍کو مقدمہ پیش ہوکر تاریخ پڑ گئی۔ آج ۱۰؍کو ڈاکٹر محمد الدین صاحب لاہوری چودھری نصر اﷲ خان ومولوی فیروز الدین سیالکوٹی کی شہادتیں ہوں گی۔ آئندہ کی کارروائی سے پھر اطلاع دی جائے گی۔