احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
کیوں امروہی صاحب یا تو آپکا یہ دعویٰ تھا کہ میں اپنے نبی کے تمام دعوے ثابت کرنے کو موجود ہوں جس کا جی چاہے آئے اور مرزاقادیانی ایسے ہیں اور ویسے ہیں نبی ہیں۔ خلیفۃ اﷲ فی الارض ہیں وغیرہ۔ یا اب آپ ان کے مقلد بھی نہ رہے۔ یا بایں شور اشوری یا بایں بے نمکی۔ دیکھئے ہیبت حق اور سطوت علماء حقانی اس کو کہتے ہیں ؎ جادو وہ کہ سر پر چڑھ کر بولے اتمام حجت کھلی چٹھی از جانب مولانا حاجی احمد علی صاحب پروفیسر مدرسہ اسلامیہ میرٹھ (بنام جناب مرزا غلام احمد بیگ صاحب قادیانی ومولوی حکیم نور الدین صاحب وامروہی) جناب من!… السلام علی من اتبع الہدیٰ۔ مولوی محمد احسن صاحب امروہی میرٹھ میں تشریف لائے تو میں اور تمام مسلمانان میرٹھ بہت خوش ہوئے کہ اب احقاق حق اور ابطال باطل کا وقت آگیا اور مولوی صاحب نے اپنی تقریر میں ۲۸؍اگست کو اعلان عام بھی دیا کہ اگر کسی صاحب کو مرزا قادیانی کے دعوئوں میں کلام ہو تو آئیں اور بذریعہ مناظرہ کے اپنا ارمان نکالیں۔ خاکسار نے دوسرے روز مولوی صاحب کی خدمت میں عریضہ بھیجا کہ آپ جس طرح اور جن شرائط پر رضا مند ہوں میں احقاق حق کے لئے حاضر ہوں۔ مولوی صاحب نے فرمایا کہ عریضہ پر اپنی مہر ثبت کرکے بھیجو۔ میں نے مہر بھی ثبت کردی۔ مگر بالآخر یہی جواب ملا کہ مجھے مناظرہ کرنے کی ضرورت نہیں۔ حالانکہ خاکسار نے سبقت نہ کی تھی۔ مولوی صاحب نے مقابلہ پر آنے سے غالباً سمجھ لیا ہوگا کہ چند روز پیشتر جو کیفیت دیرہ دون میں ہوئی وہی میرٹھ میں بھی ہوگی۔ جس سے دیرہ دون کے ہزاروں مسلمان خصوصاً مسلمانان افغانستان ہمراہیان واراکین سردار محمد یعقوب خان صاحب سابق امیر کابل اچھی طرح واقف ہیں۔ پس وہ میرٹھ میں مناظرہ کرنے سے گریز نہ کرتے تو تعجب ہوتا۔ اب میں جناب والا کو اعلان دیتا ہوں کہ آپ بذات خود یا مولوی نور الدین صاحب میرٹھ میں رونق افروز ہوکر حیات وممات مسیح پر یا جس معاملہ میں چاہیں خاکسار سے اتمام حجت کریں اگر مجھے قائل کردیں تو پانچ سو روپیہ لیں اور اگر خود قائل ہوجائیں تو ایک حبہ کا مطالبہ بھی میری جانب سے نہ ہوگا۔ انشاء اﷲ۔ امید ہے کہ آپ میری کھلی چٹھی کے مطالبہ سے اعراض نہ فرمائیں گے۔ کیونکہ آپ مدعی نبوت ہیں اور نبی کا یہ منصب اور فرض ہے کہ تحدّی سے اغماض نہ کرے اور اپنا معجزہ یا آسمانی