احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
ایسے رنگ کسی دجال نے نہیں بدلے۔ پھر بھی ہم یہی کہیں گے کہ مرزا قادیانی دجال اکبر نہیں ہیں نہ ان میں وہ کرشمے اور طاقتیں ہیں جو دجال اکبر میں ہوں گی۔ دجال اکبر تو ابھی تک کمین گاہ کے غار میں بیٹھا ہو ااپنے بیٹوں، پوتوں، پڑپوتوں کی پکڑ کود کا تماشا دیکھ رہا ہے اور وقت کا منتظر ہے ادھر وہ اپنے گدھے پر سوار ہوکر نہ ملا ادھر تمام خربچے دم دباتے لید کرتے بھاگے۔ ہفتم…جب قرآن بار بار الہام ہوتا رہے گا تو امروہی صاحب نے اس دعوے سے اپنی بروزی کی ناک پر استرا چلایا۔ بروزی کس منہ سے کہتا ہے کہ میں مسیح علیہ السلام سے افضل ہوں۔ حضرت حسینؓ سے افضل ہوں کیونکہ اب تو سب بروزیت کی ایک ہی لاٹھی ہانکے گئے۔ ہشتم… اتیان کے معنی الہام آسمانی باپ کی کونسی لال کتاب میں لکھے ہیں۔ اتیان کے معنی لانا اور الہام کے معنی کسی کے دل میں کچھ ڈالنا ہے۔ الہام فسق وفجور کی باتوں کو بھی شامل ہے۔ خدائے تعالیٰ فرماتا ہے۔ اے محمدa ہم نے تو تجھ کو سات آیتیں (الحمد) عطاء کی ہیں۔ اول تو الہام خیروشر دونوں کے لئے ہے۔ دوم…محض الہام دوسروں کے لئے قطعی اور یقینی نہیں۔ یہاں اتیان کی قطعیت جو ’’آتیناک‘‘ میں اچھی طرح ثابت ہے۔ الغرض ایسی ہی لغویات وخرافات سے آپ کی تقریر معمور تھی۔ ۲۹؍اگست کو مولوی حکیم محمد میاں صاحب اور خواجہ غلام الثقلن صاحب نے مناظرہ کی شرائط طے کرنے کو پھر جالیا۔ اور حکیم صاحب نے فرمایا کہ جن شرائط پر آپ رضا مند ہوں ہم ان کو بجالائیں گے اور جس قدر روپیہ آپ فرمائیں ہم خرچ کرنے کو تیار ہیں۔ مگر وہاں تو ان تلوں تیل ہی نہ تھا۔ شب گزشتہ کے شکنجہ میں سب نکل چکا تھا۔ پس امروہی صاحب کے منہ سے جو نہیں کا کلمہ نکل گیا تھا غیر ممکن تھا کہ وہ ہاں سے بدلا جاتا۔ مشتاقان مناظرہ یہ شعر پڑھ رہے تھے۔ جھڑ کی سہی ادا سہی چین جبیں سہی یہ سب سہی پر ایک نہیں کی نہیں سہی اثناء گفتگو میں امروہی صاحب نے بوکھلا کر یہ بھی فرمایا کہ میں مرزا قادیانی کا مقلد نہیں ہوں امر حق کو ضرور تسلیم کروں گا۔ مگر ان کا یہ کہنا ؎ کھانے کے دانت اور دکھانے کے دانت اور کا مصداق تھا اور اگر انہوں نے واقعی صدق اور یقین سے ایسا کہا ہے تو اپنے بروزی نبی سے منحرف ہوکر اچھے خاصے مرتد اور باغی بن گئے۔ یعنی مرزائی نہ رہے۔ ہم مرزا قادیانی سے کہتے ہیں کہ یہ آپ کے مار آستیں ہیں۔ ان کو نکالئے ورنہ گھر کے بھیدی بن کر ایک نہ ایک دن بالضرور لنکا ڈھائیں گے۔