احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
عدو شود سبب خیر گرخدا خواہد آپ پھر تشریف کا گٹھا میرٹھ میں کھولیں اور مرزائیت کا بالکل صفایا بول دیں۔ خس کم جہان پاک۔ بیک آمدن ربودی ہمہ آبروئے مرزا چہ شودا گر جد نیساں دوسہ بار خواہی آمد امروہی صاحب نے اپنے دعوے میں ’’ولقد آتیناک سبعاً من المثانی الآیہ‘‘ پر بہت زور دیا یعنی یہ ثابت کرنا چاہا کہ قرآن قیامت تک لوٹ لوٹ کر نازل ہوتا رہے گا۔ امروہی صاحب نے ’’آتیناک‘‘ میں جو کاف خطاب جانب آنحضرتa ہے۔ اس کو نظر انداز کردیا۔ دوم…’’آتینا‘‘ ماضی کا صیغہ ہے نہ کہ مستقبل کا۔ پس قیامت تک لوٹ لوٹ کر قرآن مجید کا نازل ہونا کہاں ثابت ہوا۔ ’’سبعاً من المثانی‘‘ کا اتیان آنحضرتa پر زمانہ ماضی میں ہوچکا۔ سوم…بالفرض اولیاء اﷲ اور مشائخ اور علماء اور صلحاء پر بعض آیات کا کبھی کبھی الہام ہو مگر اس سے وہ نبی نہیں بن سکتے۔ نہ کسی صاحب الہام نے ایسا دعویٰ کیا۔ چہارم…جب الہام کے لئے صرف قرآن مجید ہے تو آسمانی باپ اپنے لے پالک یعنی آپ کے بروزی پر دوسرے بے معنی فقرے کیوں الہام کرتا ہے۔ آنحضرتa پر تو یہی قرآن مجید الہام ہوا تھا۔ اور سب کچھ اسی میں ہے۔ معلوم ہوا کہ بروزی کے لئے قرآن مجید کافی نہیں بلکہ آسمانی باپ کے شیطانی الہام کی بھی ضرورت ہے۔ پنجم…اگر جناب باری کو قیامت تک بار بار قرآن کا الہام کرنا منظور ہوتا اور آنحضرتa کی تخصیص نہ ہوتی تو بجائے آتیناک (ملہمنا سبعاً من الثانی) فرماتا۔ ششم… الہام کے مختلف درجات ہیں جیسے انبیاء اور اولیاء اور صلحاء کے مختلف طبقات میں اور جب قرآن ہی سب پر بار بار الہام ہونے لگا تو امتیاز اور تفریق اٹھ گئی اور سب کے سب انبیاء بن گئے۔ آنحضرتa اور دوسرے انسانوں میں کچھ فرق نہ رہا تمام تابع متبوع اور تمام امتی نبی صاحب کتاب ہوگئے۔ اب تو لنگوٹے چھتر پر پھر گیا کہ میں بھی نبی تو بھی نبی۔ پھر یہ بالکل مدعی سست اور گواہ چست کا معاملہ ہے۔ اولیاء اﷲ میں کسی نے نبوت کا دعویٰ نہیں کیا۔ البتہ چند دجالوں (جھوٹے مسیحوں اور مہدیوں) نے کیا اور چند روز میں فی النار ہوگئے۔ ان میں کونسا سرخاب کا پر تھا کہ مرزا قادیانی میں نہیں ہے۔ مرزا قادیانی تو ہر طرح آٹھوں گانٹھ کمیت ہیں بلکہ تمام گزشتہ دجالوں سے بڑھ کر طرح طرح کے روپ بدل رہے ہیں۔ کبھی مجدد، کبھی مستقل نبی، کبھی ناقص نبی، کبھی مثیل مسیح، کبھی اصیل مسیح، کبھی خاتم الخلفاء وغیرہ۔