احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
مرزا قادیانی کہتے ہیں کہ یہودی اور عیسائی ۱۹سوبرس سے مسیح کے قتل اور صلب کے قائل ہیں۔ مسلمان کون ہیں کہ تیرہ سو برس سے مسیح کے عدم قتل اور زندہ رہنے کے قائل ہوں۔ ہم کہتے ہیں کہ آپ اپنے دعویٰ کے موافق ’’لیؤمنن‘‘ کو خلاف قواعد ومحاورہ عرب بمعنی حال بتاتے ہیں۔ یعنی اہل کتاب قتل اور صلب پر ایمان رکھتے ہیں تو یہ ایمان رکھنا صرف اسی زمانہ حال تک محدود رہا نہ کہ آئندہ کے لئے بھی اور چونکہ آپ موتہ کی ضمیر اہل کتاب کی طرف پھیرتے ہیں تو قتل اور صلب پر ایمان رکھنے والے وہی لوگ ہوئے جو اس زمانہ تک زندہ رہے اور جب وہ مرگئے تو پھر کوئی قتل وصلب پر ایمان لانے والا نہ رہا۔ حالانکہ یہ ہدایت کے خلاف ہے کیونکہ خود آپ کے قول کے موافق ہر زمانہ کے یہود اور عیسائیوں کا ایمان قتل وصلب پر ہے۔ ذرا غور سے سمجھئے پھر ہر اہل کتاب اپنے نبی پر ایمان لاتا ہے نہ کہ ان حوادث یا ابتلا ء ات قتل وصلب وغیرہ پر جو اس پر طاری ہوتے ہیں۔ انبیاء پر طرح طرح کے مظالم ہوئے ہیں۔ آنحضرتa کا دندان مبارک شہید ہوا اور آپ کو کفار کے ہاتھ سے طرح طرح کی اذیتیں پہنچیں مگر ان حوادث پر ایمان لانے کا نہ قرآن میں ذکر ہے نہ حدیث میں۔ پس چونکہ ایمان انبیاء پر لایا جاتا ہے نہ کہ ان کے زمانہ کے حوادث پر لہٰذا لیؤمنن بہ میں ضمیر عیسیٰ مسیح کی جانب ہے جن پر اہل کتاب ایمان لائیں گے۔ آپ زیادہ تر چراغ پا اس لئے ہوئے کہ ایں! عیسیٰ مسیح پر تو جو ایسا ویسا تھا تمام اہل کتاب ایمان لائیں اور میرے نام پر کوئی پاپوش بھی نہ مارے۔ پس آپ کو ایسی تاویل کرنی پڑی جس کے جھلنگے کی کوئی چول ٹھیک نہیں۔ مرزا قادیانی پر تین مصیبتیں پڑ گئیں۔ ایک تو مسیح کا زندہ رہنا۔ دوم… ان کا دنیا میں مکرر آنا۔ سوم… تمام اہل کتاب کا ان پر ایمان لانا۔ پس ضد تو درحقیقت عیسیٰ مسیح علیہ السلام سے ہے۔ آپ عیسیٰ مسیح علیہ السلام کی مخالفت بلکہ دنیا سے ان کا نام تک مٹانے کو مسیح موعود بنے ہیں۔ حالانکہ چند روز میں خود بدولت ہی مٹ جائیں گے۔ انشاء اﷲ خدائے تعالیٰ نے جو عظمت انبیاء علیہ السلام کو دی ہے وہ ابدالآباد تک مٹنے والی نہیں بلکہ تمام انبیاء سے بروزی صاحب کو ضد ہے۔ بعد ختم رسالت اپنے کو نبی بتانا آنحضرتa کا نام مٹانا ہے۔ پس منبر پر چڑھ کر آنحضرتa کا نام لینا حمقاء کو دام میں پھانسنے کے لئے نری مکاری اور عیاری ہے۔ آپ نبی بنے ہیں تو ظاہر ہے کہ نبی سب برابر ہیں۔ بدمعاشی تو دیکھئے کہ اپنے کو نبی بھی بتاتا ہے اور آنحضرتa کا امتی بھی۔ بھلا کوئی امتی بھی آج تک نبی ہوا ہے اور علی العکس۔