احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
تو مناسب یہ تھا کہ میری اور بھی قدر کی جاتی ہے اور میری عرق ریزی کی داد دی جاتی۔ راتب اور مسالے بڑھائے جاتے۔ میری پاکٹین میرا کوٹھی کٹھلہ جھنا جھن کلدار علیہ السلام اور مبلغان علیہ الرحمۃ سے بھرا جاتا اور مجھ کو ملہ مایحتاج سے سبکدوش کیا جاتا یہ تو سب چولہے میں گیا الٹا مجھ پر الزام لگایا جاتا ہے اور بجائے اس کے کہ الحکم ہر ایک احمدی بھائی کے ہاتھ میں ہوتا اور اس کی سرتوڑ اور منہ پھوڑ اور دھکا پیل اور ریلم ریل اشاعت کی جاتی۔ بدبختی سے اب یہ ہورہا ہے کہ الحکم کی اعانت اور اشاعت کی راہیں بند کی جاتی ہیں اور ایک ایک احمدی مجھ سے منہ پھلائے بیٹھا ہے میرے پیارے بھائیو ذرا تو انصاف کرو کہ میرے سوا حضرت مسیح علیہ السلام کی رفاقت کس نے کی ہے۔ قادیان میں سب پردے کے بولو بنے بیٹھے ہیں۔ اندر میں باہر میں۔ کوٹ کچہری میں میں اخبار کے آفس میں میں جہاں دیکھو میں ہی میں۔ اس سے تومیرے گلے پر چھری ہی پھرجاتی تو بہتر ہوتا ؎ یک جان و ہزار برق اندوہ کا ہے چہ کند بہ آتشین کوہ اگرچہ میں اس عرصہ میں نہ صرف حضرت اقدس کے جبروت کا ناموس قائم کرنے بلکہ دنیا پر تمام جماعت احمدیہ کے شان وشکوہ کا سکہ بٹھانے کے لئے سرگاڑی اور پائوں پہئے بنا پھرتا رہا ہوں لیکن آپ کے آرگن (الحکم) کی اشاعت کو بھی دانتوں سے پکڑے رہا ہوں۔ اگردوسرے شخص پراتنی ذمہ داریوں کا بار پڑتا تو حقیقت معلوم ہوجاتی۔ اگر آپ الحکم کی اشاعت میں کبھی کبھی وقفہ ہوجانے سے غضبناک ہیں تو میں معقول عذر پیش کرچکا یہ عذر ایسا نہیں کہ کوئی سامع قابل اس کے سننے سے اپنے کانوں میں ٹھیٹھیاں دے لے اور اگر آپ پر میری بعض معروضات ناگوار گزری ہیں مثلاً ہر معاون دس خریدار پیدا کرے یا استطاعت رکھنے والے بھائی دس روپے سالانہ دین تو بجائے اس کے کہ آپ غضبناک ہوتے ایسی گزارش کا بڑی خوشی سے خیر مقدم کرنا آپ پر فرض تھا کیونکہ حضرت اقدس کی رضا مندی اس میں ہے۔ بھلا آپ خیال فرما سکتے ہیں کہ کیا میں کوئی تحریک حضرت اقدس کی مرضی اور منشاء کے خلاف کرسکتا ہوں توبہ توبہ ؎ بشکندد ستے کہ خم در گردن یارے نشد اور اگر شک ہو تو حضرت کی خدمت میں عرائض بھیج کر تصدیق کرالیجئے۔ اور میں تو میں دارالامان میں جس قدر صحابہ اور حواریین اور خاندان رسالت کے اراکین ہیں کوئی بھی امام الزمان کے منشاء کے بغیر نہ چوں کرسکتا ہے نہ پوں۔