احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
ساعۃ ولا یستقدمون‘‘پر ہے خوف ہی کیا۔ موت تو ان کے لئے ایک نقل مکانی ہے جو لوگ خدا کو بھولے ہوئے ہیں ان کی زندگی موت بلکہ موت سے بدتر ہے اور جو لوگ ہردم خدا میں جیتے ہیں ان کی موت بھی زندگی ہے بلکہ وہ کبھی مرتے ہی نہیں موت کی دھمکی صرف بزدلوں پر پڑتی ہے۔ جب بچے اپنے بڑوں سے سنتے ہیں کہ شادی آئی بھی شادی آئی بیچا آئی بھائی بیچا آئی تو وہ ڈر جاتے ہیں یہی حال ان پیران نابالغ کا ہے جوموت سے ڈرتے ہیں۔ موت وہلاکت سے ڈر کر مرزا قادیانی پر ایمان لانے والے سب بچوں کی سی طبیعت رکھتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ مرزا قادیانی کی ڈیوٹی ہلاکت کے سوا کچھ نہیں۔ مرزا قادیانی بجز اپنے نفس اوراپنے مریدوں کے کسی کو زندہ دیکھنا نہیں چاہتے۔ عیسیٰ مسیح مرگئے تمام انبیاء اور اولیاء اور شہداء خلاف فحوائے ’’لاتحسبنّ الذین قتلوا فی سبیل اﷲ امواتا‘‘ مر گئے۔ ان کے تمام مخالفین اور منکرین موجودہ زمانے میں ان کے سامنے بذریعہ طاعون مر گئے اور مرنے کا لگالگ رہا ہے اور ابھی کیا ہے ساری دنیا مرے گی مرزا قادیانی اور ان کے مرید ہی زندہ رہیں گے۔ مگر تعجب ہے کہ مرزا قادیانی کے وہ مخالفین جو جعلی بروزیت ومہدیت ومسیحیت کا دھڑتوڑ رہے ہیں۔ مثلاً حضرت پیر مہر علی شاہ صاحب مؤلف کتاب سیف چشتیائی وغیرہ۔ اور حضرت مولوی محمد حسین صاحب بٹالوی ایڈیٹر رسالہ اشاعۃ السنہ جو مرزا قادیانی کے عناں درعناں ہیں۔ حریف ہیں اور حضرت منشی الٰہی بخش صاحب وحاجی صوفی محمد عبدالحق صاحب مؤلف کتاب عصاء موسیٰ وغیرہ اور حضرت مولوی کرم الدین صاحب جنہوں نے مقدمہ فریب میں الہامات کی جڑ کاٹ دی اورحضرت مولوی ثناء اﷲ صاحب امرتسری ایڈیٹر مالک اخبار اہلحدیث امر تسر جو مرزا قادیانی کے بغلی گھونسے ہیں اور ہرطرح ان کو ناچ نچا رہے ہیں اور حضرت مولوی سید ابو محمد ڈاکٹر جمال الدین مالک نیو میڈیکل ہال صدر بازار پشاور جنہوں نے بروزیت کے ہوائی قلعہ کو اپنی ہرقسم کی اعانت سے بذریعہ ضمیمہ اڑادیا اور حضرت مولوی امام الدین صاحب مدرس بورڈ سکول گجرات اور تمام حضرات نامہ نگاران ومعاونان وناظرین شحنہ ہند جن کی تعداد بے شمار ہے۔ اور جن کی اعانت اور سرپرستی سے ضمیمہ جاری ہے۔ ان میں سے کسی کا بال بھی بیکا نہ ہوا اور نہ انشاء اﷲ مرزا قادیانی کی زندگی تک بیکا ہو گا نہ کسی پر موت کی دھمکی پڑی خدا نے چاہا تو سب کے سب مرزا قادیانی کو مار کر بھی نہ مریں گے۔ مجدد السنہ مشرقیہ کی یہ پیشینگوئی جلی حرفوں سے لکھ کر مرزا قادیانی اور تمام مرزائی اپنی اپنی پاکٹ میں