احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
خون بہانے کو نہ چڑھ دوڑتا۔ بعض یورپین گو اسلامی اصول کو پسند کرتے ہیں مگر وہ ہرگز نہ چائیں گے کہ مذہب عیسوی کے مقابلہ میں اسلام کو فروغ ہو پس مرزا اور مرزائیوں کا یہ خیال کہ ہمارے رسالوں کو یورپ وامریکہ ٹھنڈی آنکھوں دیکھتا ہے۔ نرا خیالی پلائو اور نری ملٹن کی خیالی بہشت ہے جس صورت میں یورپ والے قدیمی عظیم الشان مقدس اسلام کو نہیں مانتے تو جدید بے اصل مرزائی مذہب کو کیا مانیں گے۔ یورپ اپنے مذہب کو حق سمجھتا ہے اور دل سے چاہتا ہے کہ پادری لوگ عیسویں مذہب دنیا میں پھیلائیں اگر وہ مذہب سے بے پرواہ ہوتا تو ممالک غیر میں پادریوں کے قتل ہوجانے کی ذرا پروانہ کرتا اور نہ ان کے قتل کو خودکشی قرار دیتا کہ پادریوں نے مذاہب غیر کو ناحق مشتعل کیا تھا جس کی سزا ان کو مل گئی۔ حیات مسیح، مذہب مسیح کا ایک رکن اعظم ہے یعنی عیسیٰ مسیح عیسائیوں کے نزدیک خدا ہے اور خدا کے لئے حی اور قائم ہونا ضروری ہے۔ پس ذرا سمجھنے کی بات ہے کہ جن فیلسوف عیسائیوں نے اپنے قدیمی خدا اور اسکی خدائی کے اعلیٰ وصف کو نہ مانا یعنی مسیح کو مردہ سمجھ لیا وہ مرزا جیسے بودم کو کیوں مسیح ماننے لگے اور خدا کو چھوڑ کر ایک ہندی وحشی (کالا لوگ) پر کیوں ایمان لانے لگے۔ حالانکہ مرزا قادیانی اپنی حماقت کے کابوس میں بھی سمجھے ہوئے ہیں کہ جس شخص نے مسیح کی وفات کو مان لیا اس نے تجھے مسیح موعود اور امام الزمان تسلیم کرلیا۔ مرزا کے گردوپیش ایسے حمقاء ضرور موجود ہیں مگر یورپ وامریکہ میں اس قسم کے ہونق نہیں بوئے گئے۔ اب سمجھ لینا چاہئے کہ ولایت میں مرزائی رسالے اور میگزین کونسا قلعہ فتح کرسکیں گے بجز اس کے کہ یہ کاغذات رفع حاجت کے لئے جائے ضرورت میں رکھے جائیں، کس مصرف کے ہیں؟ مرزائی اخباروں میں بیعت کرنے والوں کی فہرست شائع ہوتی ہے اور اکثر سفہاء خطوط ہی کے ذریعے سے مرید ہوتے ہیں مگر باوصف رسالوں کی مقدر دھوم دھام کی اشاعت کے کبھی کسی یورپین یا امریکن کا نام چٹھی کے ذریعہ بیعت کنندوں میں شائع نہ ہوا۔ یورپ کا تو کیا ذکر ہے ہندوستان کے حقیر اور بھوکے کے عیسائیوں نے بھی ڈام فول ہی کا خطاب دیا۔ ہاں حمقاء کا سر سہلا کر ان سے چندہ وصول کرنے کا لٹکا بہت خاصہ ہے کہ مرزائی مذہب رسالوں اور میگزین کے ذریعے سے یورپ وامریکا میں بھی اشاعت پارہا ہے اور اس دور دراز سرزمین میں بھی مرزائی لوگ برسات کے کینچوئوں اور خود روگھاس کی طرح پیدا ہورہے ہیں پس لائوچندے پر چندا اور کھلوائو حلوہ اور ملیدا۔