احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
کو نہیں مانتے اسی طرح لاکھوں عیسائی نہیں مانتے لیکن کیا وہ مسیح ہیں اور ایک دوسرے کو مسیح سمجھتے ہیں اس صورت میں تو یورپ وامریکا میں لاکھوں مسیح ہوں گے۔ پاگل اپنے کو پاگل نہیں سمجھتا نہ اپنی حرکات کو مجنونانہ یقین کرتا ہے مگر ذی عقل اور ذی ہوش اس کو پاگل ہی سمجھتے ہیں اور معذور قرار دیتے ہیں جیسا کہ پانیر نے لکھا تھا کہ ہندوستان کے لوگ بھی مذہبی پاگلوں سے ایسے ہی بے پروا ہوجاتے جیسے فرانسس والے ہیں تو مرزا کی مسیحیت ومہدویت ہانڈی کے ابال کی طرح جوش کھا کر خود ہی بیٹھ جاتی ہے مگر ہندوستان میں تو ایک مذہبی پاگل ہیں نہ ان کے حواری۔ یہ تو دیوانہ بگار خویش ہشیار ہیں۔ جب انہوں نے دیکھا کہ مرزا کا افسوں کا جنون طاعون اور ہیضے کی طرح متعدی ہوکر اوروں کوبھی پاگل بنا دیتا ہے۔ نہیں جناب نہ مرزاقادیانی پاگل حمقاء پر کارگر ہوگیا تو اصحاب الفیل بن کر ہاتھی کے روٹ میں سب اپنا اپنا حصہ بخرہ لگانے لگے۔ دو دو اور چپڑی اگر کوئی انہیں پاگل کہے تو مجدد السنہ شرقیہ ابھی ابھی اس کی جان کو آجائے اور منہ نوچ کر ڈاڑھی کھسوٹ لے۔ مرزا اور مرزا قادیانی مارے خوشی کے پھول کر فرانس کا بیلون بنے ہوئے ہیں کہ ہمارا میگزین یورپ وامریکہ میں جاتا ہے اور وہاں کے لوگ وفات مسیح کے ساتھ مرزا قادیانی کی مسیحیت پر بھی ایمان لاتے جاتے ہیں مگر ان کی یہ خوشی اور اور خندہ ردئی ایسی ہی ہے جیسے گلخن کے شعلہ کی کہ تھوڑی دیر کے بعد افسردگی کے سوا کچھ نہیں۔ یورپ وامریکا والوں نے مرزا قادیانی کے وہ رسالے یقینا نہیں دیکھے جن میں عیسیٰ مسیح کو فاسق وفاجر بتایا گیا ہے۔ اگر مرزا قادیانی اپنے دعوے میں (جس کو وہ سچا سمجھتے ہیں) بے لاگ اور بے باک ہیں تو وہ رسالے بھی انگریزی میں ترجمہ کراکر یورپ وامریکہ میں بھیجیں پھر تو معلوم ہوجائے گا کہ یورپین اور امریکن مرزا کوکیا سمجھتے ہیں۔ خوب یاد رکھو کہ کوئی شخص اپنے مذہبی ادائے فرائض سے کیسا ہی بے پرواہ ہو۔ اس کے عقائد کیسے ہی متزلزل ہوجائیں مگر اس کی فطرت اپنے مذہب وبانی مذہب کی توہین ہرگز نہ دیکھ سکے گی۔ جونیشن اور نیشنیلٹی اور قومیت کاقالب پکڑ گئی ہے۔ یورپ میں آج کے روز اتحاد واتفاق کی جو عالمگیر روشنی نظر آرہی ہے وہ صرف مذہب کی دولت ہے۔ اگر یورپ اپنے مذہب سے بے پروا یا بالکل لامذہب ہوتا تو ترکی سلطنت کے ساتھ بھی اس کا ویسا ہی اتحاد وخلوص ہوتا جیسا دوسری عیسائی سلطنتوں کے ساتھ ہے اور ترکی سلطنت ان کی آنکھوں میں ہرگز نہ کھٹکتی۔ اگر یورپ کو مذہبی پاس نہ ہوتا تو عیسائیوں ترک کا کان گرم ہوتے ہی سب کے سب مشتعل نہ ہوجاتے اور چین میں مذہبی مشنریوں کے قتل ہوجانے پر تمام یورپ