احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
اٹھائے ہیں جو متعصب پادری آنحضرتa پر لگاتے ہیں۔ مرزا قادیانی نے اپنے کو عیسیٰ موعود اور مثل نصاریٰ حقیقی ابن نہیں تو بمنزلۃ ابن بنایا، پھر بھی عیسائیوں نے دھارہی ماری اور ان کے نام کا بلڈوگ بھی نہ پالا۔ تب جھلاّ کر عیسیٰ مسیح کو گالیاں دینی شروع کیں۔ ہات ترے مرتد کی دم میں پادریوں کی تثلیث کا رول۔ جب کوئی سادہ لوح آپ کا چیلا بنتا ہے یا بننے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کو وہ رسالے دکھائے جاتے ہیں جن میں مسیح کی وفات بزعم خود ثابت کی گئی ہے کہ ۱۹؍سوبرس تک کوئی شخص کیونکر زندہ رہ سکتا ہے اور وہ بھی بے کھائے پیئے۔ اور آسمان پر کوئی کیونکر جاسکتا ہے۔ کیونکہ طبقہ زمہریر میں پہنچ کر کوئی شے زندہ نہیں رہ سکتی۔ وغیرہ۔ مگر ایک آریا اور ایک دہریہ بھی یہی کہتا ہے جو عیسیٰ کی وفات کا قائل نہیں۔ کیا وجہ ہے کہ وہ مرزا قادیانی کو مسیح موعود نہیں مانتا۔ مرزائی تو دہریوں اور آریوں سے بھی گئے گزرے ہیں۔ ان کو خوش ہوکر اور بغلیں بجا کر کہنا چاہئے کہ آریا اور دہرئیے بھی ہمارے بھائی مرزائی ہیں۔ اور انہوں نے جب وفات مسیح کو مان لیا تو عیسیٰ موعود کو بھی مان لیا جیسا مرزا قادیانی نے کہا تھا کہ آتھم کے دل میں میرا خوف پیدا ہوگیا تھا گویا وہ مرزائی بن گیا تھا۔ پس مرزا قادیانی صرف عیسیٰ مسیح کے مارنے کو مسیح موعود بنے ہیں اور ان کے مشن کا یہی کام ہے کہ جابجا عیسٰی مسیح کو مارتے پھریں لیکن اس صورت میں ایک ایک یہودی، ایک ایک آریا، ایک ایک دہریہ مسیح موعود ہوگا جس کو قرآن مجید سے بھی استدلال کرنے کی ضرورت نہ ہوگی جیسی مرزا قادیانی کو ضرورت ہے اور پھر مرزا قادیانی کہہ سکیں گے کہ میں منکران وفات مسیح کے لئے مسیح موعود ہوں نہ کہ قائلین وفات کے لئے حالانکہ آپ خیر سے امام الزمان اور مسیح الزمان اور نیز خاتم الخلفاء اور خدا جانے کیا کیا ہیں؟ پھر تاویلیں بالکل خلاف لغت، خلاف محاورہ، خلاف سیاق وسباق، خلاف جمہور مفسرین، وما قتلوہ وما صلبوہ کے یہ معنی اختراع کئے کہ عیسیٰ مسیح کو صلیب پر بھی کھینچا اور قتل بھی کیا لیکن نہ قتل کا نتیجہ واقع ہوا نہ صلب کا، ہر فعل کی نسبت یہی کہہ سکتے ہیں کہ اس کا وقوع تو ہوا مگر نتیجہ ظاہر نہ ہوا۔ ذرا خیال کرنے کی بات ہے کہ وماقتلوہ وما صلبوہ جواب ہے اناقتلنا المسیح عیسیٰ بن مریم کا۔ یعنی یہود نے کہا کہ ہم نے مسیح کو قتل کردیا۔ ان کا یہ مطلب نہ تھا کہ ہم نے صلیب پر بھی کھینچا اور قتل بھی کیا مگر نہ صلب کا نتیجہ ظاہر ہوا نہ قتل کا۔ ان کا مطلب تو یہی تھا کہ ہم نے واقعی قتل بھی کیا اور پر بھی کھینچا اور قتل اور صلب کا نتیجہ بھی ظاہر ہوا۔ ورنہ لازم آئے گا کہ ان کا دعویٰ تو کچھ تھا اور خدائے تعالیٰ کی نفی قتل وصلب نے کیا فائدہ دیا یہ تو ان کے دعویٰ کا مطلق جواب نہ ہوا۔ یہ ایسی بات ہے