احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
معجزہ یہ تھا کہ لا تغضبہ الدنیا دنیا آپ کو غصہ نہیں دلا سکتی تھی یعنی دنیوی امور میں کبھی آپ کو غصہ نہیں آیا مرزا قادیانی کو دیکھئے کوئی شخص ذرا بھی آپ کی شان میں کوئی سوئے ادب سے کام لے پھر کیا تھا غریب کو پیچھا چھوڑنا مشکل ہوجائے اور اگر بس چلے تو اس کو کچا ہی بھنبھوڑ کر کھا جائیں اور جب کوئی مخالف ہوتا ہے تو مرزا اور مرزائی بانسوں اچھلتے ہیں کہ فلاں شخص پر ہمارا وبال پڑا گویا ہم نے اس کو مارا۔ خود کفار مکہ اور ان کے سرداروں نے ہمیشہ اعتراف کیا کہ ’’واﷲ یکذب محمد قط‘‘ یعنی قسم ہے خدا کی محمدa کبھی جھوٹ نہیں بولتا۔ یہ آپa کا ادنیٰ معجزہ تھا۔ اس کے مقابلہ میں مرزا قادیانی کو دیکھئے کہ سراسر جھوٹ اور فریب کے پتلے ہیں اور دن بھر میں خدا معلوم کتنے جھوٹ بولتے ہیں۔ ان کا جہاز ہی جھوٹ اور فریب کے دریا میں چل رہا ہے۔ نبی اور رسول اور خدا کا بمنزلہ ولد بننا اور آیات قرآنی کا الہام ہونا بالکل فریب وافتراء علی اﷲ، رقمیں اینٹھ کر لوگوں کو اولاد دلوانے کا وعدہ ہمہ تن فریب اور دروغ، تمام پیشینگوئیاں جھوٹی نکلیں۔ لعنۃ اﷲ علی الکاذبین آنحضرتa کا خلق عظیم بالکل معجزہ تھا خدائے تعالیٰ نے شہادت دی ’’انک لعلیٰ خلق عظیم‘‘ اور خود آپa نے فرمایا بعثت لاتمم مکارم الاخلاق غیر اقوام بھی اس معجزے کی قائل ہیں اور کروڑوں آدمی قیامت تک قائل رہیں گے۔ یہ ہیں معجزات قدرت۔ اب مرزا قادیانی کے اخلاق وخوارق کو دیکھئے کہ واجب التعظیم علماء اور مشائخ تو کیا چیز ہیں۔ انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام بھی ان کی بدزبانیوں سے نہیں بچے اور ان کی ارواح طیبہ ومقدسہ بھی پناہ مانگ رہی ہیں۔ بھلا نبی اور رسول خدا کی طرف سے دنیا میں تالیف قلوب اور انسانی برگزیدہ اخلاق پھیلانے آتے ہیں یا مخلوق کو گالیاں دے کر اپنے سے منحرف کرنے کو، خدائے تعالیٰ آنحضرتa کی شان میں فرماتا ہے۔ ’’لوکنت فظا غلیظ القلب لانفضوا من حولک الآیہ‘‘ یعنی اے محمد اگر تو بدخوا اور سخت دل ہوتا تو لوگ تیرے گرد سے علیحدہ ہوجاتے۔ مرزا قادیانی کی بدخوئی اور غلیظ القلبی سبّ ولعن تحریروں سے عیاں ہے۔ اس کے موافق اگر ان کا کانشنس یوں ملامت کرتا ہو کہ ’’انت فظ غلیظ القلب فقد انفضوا من حولک‘‘ تو کچھ عجب نہیں۔ انبیاء سے اگر کوئی بات ان کے شان کے خلاف سرزد ہوئی ہے تو جناب باری نے بذریعہ الہام فوراً تنبیہ فرمائی ہے مگر مرزا قادیانی سینکڑوں حرکتیں خود اپنے کانشنس کے خلاف کررہے ہیں مگر کبھی یہ نہیں کہتے کہ مجھ کو آسمانی باپ نے فلاں الہام کی رو سے ڈانٹا ہے کہ مردود،