احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
نہ کرتا۔ اس سے صاف ثابت ہے کہ فرانس کی پبلک مذہب سے بے پرواہ نہیں اور چونکہ یہ جمہوری سلطنت ہے۔ لہٰذا پریسیڈنٹ بھی جمہور کے مذہبی خیالات وعقائد کا تابع اور پابند ہے۔ مذہب سے غرض یورپ میں صرف نیشنلٹی (قومیت) ہے اس کی پرواہ نہیں کی جاتی کہ پروٹسٹنٹ مذہب کے کیا اصول ہیں اور رومن کیتھولک کے کیا اصول۔ اور یہ دونوں مختلف کیوں ہیںاور دونوں ایک ہی کیوں نہیں ہوجاتے۔ یہی وجہ ہے کہ یورپ میں سالہا سال سے مذہبی مناقشے نہیں ہوتے کیونکہ تمام ملک مہذب ہے۔ انہوں نے مذہبی اصول کو دنیوی امور سے بالکل جدا کردیا ہے۔ پانیر کا مقصد ہے کہ ہندوستان میں چونکہ تعلیم وتربیت عام نہیں ہوئی اور یہاں کے باشندے عجوبہ پرست اور ضعیف الاعتقاد ہیں۔ لہٰذا جہاں کسی مداری نے پھنک ایک پھنک دو کہہ کر ڈگڈگی بجائی سینکڑوں بچے ہی ہی ہو ہو کرتے غل مچاتے چاروں طرف سے دوڑے۔ اور جہاں اس نے بندر اور بکرے اور بھورے جنگل کے جمہورے بھالو کے دو چار کرتب اور دوسرے شعبدے دکھائے پھر کیا تھا مداری کی جھولی میں روٹی کا ٹکڑا۔ دمڑی دھیلا گرنے لگا اور جب جھولی بھر گئی تو ادھر مداری رخصت اور بچے چپت۔لیکن جب کوئی سادھو بچہ اپنے کو مذہبی مداری بتاتا اور بانسری بجاتا ہے تو اس کی حالت معمولی مداری سے مختلف ہوتی ہے۔ مداری یہ نہیں کہتا کہ میں جو تماشا دکھا رہا ہوں۔ وہ واقعی ہے یا کرامت ومعجزہ ہے۔ وہ اپنے میں خدائی اوصاف اور قدرت کے جذبات نہیں بتاتا وہ تو دامن پھیلا کر اور کاسہ ہاتھ میں لیکر تماشا دیکھنے والوں سے دھیلا دمڑی مانگتا ہے اور کھلم کھلا کہتا ہے کہ ہم لوگ یہ پاکھنڈی پیٹ کی خاطر کرتے ہیں۔ لیکن مذہبی مداری اور سادھو بچہ اپنے دل میں خوب جانتا ہے کہ وہ دنیا کو محض طمع نفسی سے فریب دے رہا ہے اور بظاہر اپنے کو خدا رسیدہ ولی بلکہ نبی قرار دیتا ہے اور خدائی اوصاف سے متصف ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔ غیب کی باتیں بتاتا ہے پیشینگوئیاں کرکے لوگوں کو مارتاا ور جلاتا ہے یہ معمولی مداریوں سے کہیں زیادہ خوفناک ہے یہ اپنا جال مٹی میں چھپا دیتا ہے تاکہ آسانی سے چڑیاں پھنس جائیں جیسا کہ ہم مرزا قادیانی کے شعبدے دیکھ رہے ہیں۔ اگر ہندوستان کے لوگ احمق نہ ہوتے تو ایسے سادھو بچوں سے جیسا کہ پانیر نے لکھا ہے بے پرواہ ہوجاتے۔ آپ ہی حشرات الارض کی طرح چند روز میں ان کا نام ونشان تک مٹ جاتا اور اب کیا ہے دنیا چند روز میں دیکھ لے گی کہ کیا سے کیا ہوگیا۔ جب بڑے بڑے جاہ وچشم تیغ وعلم والے مہدیاں کذاب جنہوں نے جرار سلطنتوں سے جنگ کی، پامال ہوگئے تو مرزا کیا پدی کیاپدی کا شوربا ہے۔ جس کے وجود کا ثبات بالکل گورنمنٹ کی خوشامد پر ہے۔ مرزا کا کیریکٹر دیکھ