احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
ہزاروں نظائر موجود ہیں۔ اب چونکہ لالہ چندولال صاحب مجسٹریٹ گورداسپور کے بدل جانے سے مرزاقادیانی کو مقدمات میں مہلت مل گئی ہے۔ لہٰذا مناسب ہے کہ اس مہلت کو غنیمت سمجھیں اور قدرت الٰہی کا ایک کرشمہ خیال کرکے اس سے فائدہ اٹھائیں۔ یعنی مولوی کرم الدین صاحب مدعی سے معافی مانگیں اور عقائدباطلہ اور افتراء علی اﷲ سے تائب ہوں۔ انبیاء کی عظمت کریں۔ اپنے کو ابنیاء کا ہمسر نہ بنائیں۔ کیونکہ یہ سارا وبال اسی گستاخی خیرگی، بے ادبی کا ہے ؎ بے ادب خود را نہ تنہا داشت بد بلکہ آتش در ہمہ آفاق زد خود مرزا قادیانی انصاف اور غور سے دیکھیں کہ انہوں نے بزرگان مذاہب عامہ کو برا کہنے سے تمام ہندوستان میں عنادوفساد کی آگ بھڑکا رکھی ہے۔ کوئی مذہب والا ان سے خوش نہیں۔ آخر اس کا کیا انجام ہے۔ مرزا اور مرزائیوں کا کانشنس گندا اور بے حس نہیں ہوگیا تو وہ ہم سے زیادہ اپنے انجام کار سے واقف ہیں۔ مرزا اور مرزائی اگرچہ ہمیں دشمن سمجھتے ہیں۔ مگر درحقیقت ہم ان کے سچے دوست اور مصلح ہیں ہم نے کبھی نہیں چاہا کہ عدالت میں مقدمات جائیں۔ اور مسلمان مالی اور جسمانی اذیت اٹھائیں۔ ہم ۱۸ماہ سے برابر چیخ رہے ہیں کہ صلح کرو صلح کرو مگر ہماری چیخ وپکار نہیںسنی جاتی۔ مرزا قادیانی اگر چاہیں تو صلح کا ہوجانا کچھ بھی مشکل نہیں۔ ان کی جیت ہر طرح صلح ہی میں ہے۔ آسمانی نشان کا ظہور بھی صلح ہی سے ہوگا۔ اور چونکہ اب مولوی کرم الدین صاحب کا پلہ بھاری ہے یعنی وہ مدعی کی حیثیت میں ہیں اور مرزا قادیانی ملزم کی حیثیت میں ۔ تو خیر نال آپ ہی کو دبنا چاہئے اگرچہ عدالت کا عندیہ ابھی معلوم نہیں مگر قیافہ سے سب کچھ روشن ہوسکتا ہے۔ مونچھیں نیچی کرکے صلح کی التجا کرنے اور معافی مانگنے میں بمقابلہ اس کے کہ عدالت سے جرمانہ یا قید یا دونوں کی سزا مل جائے مرزا قادیانی کا کچھ بھی کسر شان نہ ہوگا۔ فرض کرو کم از کم جرمانہ ہی کی سزا مل گئی تب بھی مہدی مسعود اور مسیح موعود کے لئے کچھ شرم کی بات نہیں۔ وہ مثیل المسیح جو اوروں کی ہلاکت وتباہی ذلت ورسوائی کی آئے دن پیشینگوئی کرتا تھا۔آج کے روز عدالت سے سزایاب ہوکر پبلک میں ذلیل ہوجائے اور پھر تمام چیلے اور حواری پھر ہوجائیں سچ ہے ؎ سیہ بختی میں کب کوئی کسی کا ساتھ دیتا ہے کہ تاریکی میں سایہ بھی جدا رہتا ہے انسان سے