موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
نافرمانی کی وجہ سے اللہ کی جانب سے عذاب آئے تو حفاظت کون کرسکتا ہے، بلکہ اللہ پاک اپنی جانب سے فضل کا معاملہ فرمارہے ہیں اور دیگر نقصان کی چیزوں سے بھی حفاظت فر ما رہے ہیں ۔ دن میں دس فرشتوں کا انتظام انسان پر لگا ہوا ہے اور رات میں دس فرشتے انسان کے محافظ ہوتے ہیں۔ سب جگہ سے انسان محفوظ ہے ورنہ شیاطین اور جنات کسی انسان کو رہنے نہ دیں۔ ہمارے دُشمن شیاطین اور جنات ہیں، یہ عام ظاہری دُشمنوں سے زیادہ سخت دُشمن ہیں اور تعداد اور قوت میں بھی بہت زیادہ ہیں۔ وہ ہم لوگوں کو دیکھ رہے ہیں لیکن ہم لوگ انہیں نہیں دیکھ سکتے۔ اگر اللہ تعالیٰ کی طرف سے تھوڑی سی ڈھیل دے دی جائے تو یہ لوگ ہم لوگوں کو کچل دیں۔ حق تعالیٰ کی طرف سے حفاظت ہے۔ اسی طرح سانپوں سے، بچھوؤں سے، زہریلی چیزوں سے اور تمام چیزوں سے اللہ تعالیٰ ہماری حفاظت فرماتے ہیں۔ جب اُن کی کوئی مصلحت ہوتی ہے نقصان پہنچنے کی ،تو حفاظت کرنے والے فرشتوں کو ہٹالیا جاتا ہے اور پھر وہ چیز اُس تک پہنچ جاتی ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقدر ہوتی ہے۔ظاہر ہے کہ حفاظت کا یہ انتظام دنیا ہی میں ہوتاہے،اس سے بھی معلوم ہوا کہ رحمٰن یہاں دنیوی نعمتوں کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔ ﴿ أَمَّنْ هٰذَا الَّذِيْ هُوَ جُنْدٌ لَّكُمْ يَنْصُرُكُمْ مِّنْ دُوْنِ الرَّحْمٰنِ إِنِ الْكَافِرُوْنَ إِلَّا فِي غُرُوْرٍ ﴾۱؎ ’’ بھلا ایسا کون ہے جو تمہاری فوج ہو کر خدا کے سوا تمہاری مدد کرسکے۔ کافر تو دھوکے میں ہیں‘‘ ------------------------------ ۱؎:الملک:۲۰۔