موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
اللہ تعالیٰ نے یہاں سے پندرہ کروڑ کلومیٹر دور سورج بنایا، یہ سورج اتنا بڑا ہے کہ اگر اس کو اندر سے کھوکلا کرکے خول بنایا جائے تو اُس کے اندر ہماری زمین جیسی تین لاکھ پچیس ہزارپانچ سو زمینیں سماسکتی ہیں،(قرآن اور سائنسی انکشافات:۱۰۸)اور اُس کے سپورٹ میں نیچے کوئی پلر بھی نہیں ہے، بغیر پلر کے وہ گھوم رہا ہے۔پھر اللہ پاک نے اس میں گرمی بھی رکھی ہے، اور اس کو ایسا سیٹ کیا ہےکہ اگر اس کو زمین کے سامنے کردیا جائے تو زمین پر اتنی گرمی ہوجائے گی کہ لوگ زندہ نہ رہیں۔ اگر تھوڑا سا پیچھے کردیا جائے تو زمین پر اتنی گرمی نہیں آئے گی جتنی گرمی زمین پر چاہیے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اُس کے ساتھ چاند کا نظام بنایا۔اور اس میں بھی کچھ خصوصیات رکھی ہیں،ان کا مستقل ایک نظام کے تحت چلنا ، گردش کرنا، ان کے اندر گرمی اور ٹھنڈک کی صفات کا ہونایہ ان کا ذاتی کمال نہیں۔بلکہ یہ سب اللہ نے کیا ہے اس لئے تعریف اللہ اور عبادت اللہ ہی کی ہونی ہے۔ غیرمسلموں نے یہ سوچا کہ جب چاند اور سورج مخلوق کو اتنا نفع دے رہےہیں تو یہ واقعی پوجے جانے کے قابل ہیں۔لہٰذا اسے پوجنے لگے، جن لوگوں کے پاس نبیوں اور رسولوں کی تعلیمات نہیں پہنچی وہ اُن کے سامنے جھک گئے اور ان کی پرستش شروع کردی، پانی کو دیکھا کہ یہ ایسی طاقتور مخلوق ہے اس کا کوئی مقابلہ نہیں کرسکتا تو پانی کی پرستش شروع کردی۔ درختوں کو دیکھا کہ کیسے کیسے درخت ہیں؟ کیا کیا ان کی خوبیاں ہیں، ان سے کیسے کیسے منافع حاصل ہو رہے ہیں؟ بس اُن کو پوجنا شروع کردیا۔ یعنی ہر وہ چیز جس میں کوئی نفع نظر آیا اُس کو پوجنا شروع کردیا اور ہر وہ چیز جس میں نقصان نظر آیا اُس کو بھی پوجنا شروع کردیا۔ کون سی ایسی چیز ہے جس کو غیرمسلم نہیں پوجتے؟ یہ لوگ اس لیے پوجتے ہیں کہ اس میں انہیں نفع نظر آرہا ہے، اور سمجھتے ہیں کہ جہاں سے نفع آرہا ہے اُس کو پوجنا چاہیے۔