موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
العالمین کے ساتھ کرتے تھے،۱؎اس حدیث میں قرأت کا افتتاح بسم اللہ کے بجائے الحمد للہ سے کرنے کا بیان ہے،اگربسم اللہ الخ سورۂ فاتحہ کا جزء ہوتا تو اسے ضرور پڑھا جاتا۔ تیسری دلیل نبی اکرم ﷺ کا ارشاد ہے : قرآن کریم کی ایک سورت تیس آیات پر مشتمل ہے جو آدمی کی بخشش ہونے تک اس کی سفارش کرتے رہتی ہے اور وہ تبارک الذی بیدہ الملک ہے۔ سورۂ ملک کی تیس آیات اسی وقت بنیں گی جبکہ بسم اللہ کو اس میں شامل نہ کیا جائے،ورنہ اکتیس ہوجائیں گی۔ چوتھی دلیل آیتِ قرآن ہے: ﴿وَلَقَدْ آتَیْنٰکَ سَبْعًا مِّنَ الْمَثَانِی والْقُرْآن الْعَظِیْم﴾۲؎ اس میں سبع مثانی سے مراد اکثر مفسرین کے نزدیک سورۂ فاتحہ ہے، کیونکہ یہ اُن سات آیات پرمشتمل ہے جو نماز میں بار بار پڑھی جاتی ہیں، اور سورۃ فاتحہ کی سات آیات اُسی وقت بنتی ہیں جبکہ بسم اللہ کو سورۂ فاتحہ کا جزونہ مانا جائے، ورنہ آیتیں آٹھ ہوجاتی ہیں، اس کی تائیدان صحیح احادیث سے بھی ہوتی ہے جن میں آنحضرتﷺ نے سورۂ فاتحہ کا نام، ’’السبع المثانی‘‘ قرار دیا ہے۔ پانچویں دلیل حضرت ابوہریرہ کی ایک طویل روایت ہے ، جس میں وہ فرماتے ہیں ’’فَاِنِّیْ سَمِعْتُ رسول اللہ ﷺ یَقُوْلُ قَالَ اللّٰہُ تَعَالیٰ قَسَمْتُ الصَّلوٰةَ بَیْنِیْ وَبَیْنَ عَبْدِیْ نِصْفَیْنِ وَلِعَبْدِیْ مَاسَأَلَ فَاذَا قَالَ الْعَبْدُ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ قَالَ اللّٰہُ تَعَالیٰ حَمَدَ نِیْ عَبْدِیْ الخ۔۳؎ یہ حدیث قدسی ہے اور اس میں پوری سورہ فاتحہ کی تفصیل اور ہر ہر آیت کی فضیلت ظاہر کی گئی ہے کہ جب بندہ الحمد للہ رب العالمین ------------------------------ ۱؎: سنن ترمذی :ابواب الصلاۃ؍باب في افتتاح القراءة بِالحمدللہ رب العالمين۔ ۲؎: الحجر:۸۷۔۳؎: صحیح مسلم: الصلاة؍باب وجوب قراءۃ الفاتحۃ فی کل رکعۃ۔