معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
اور فرمایا ہے اس سے یہ کہو میں نے تجھ کو چن لیا اے خوش گلو! اور فرمایا کہ بیت المال سے کچھ رقم لے جا تو اس کے واسطے مادراں را مہر من آموختم چوں بود شمعے کہ من افروختم موکشیدہ آمدہ در کوئے من آفریں بردست و بر با زوئے من (من فیوضِ مرشدیؒ) حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی زبانِ مبارک سے پیر چنگی کو جب حق تعالیٰ کے الطاف و عنایات اور افضال کا علم ہوا تو اس مشاہدۂ رحمتِ ذخّار سے اس پر شکر وندامت کا حال طاری ہوگیا۔ اسی کو مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ پیر لرزاں گشت چوں ایں را شنید دست می خائید و بر خود می تپید بانگ می زد کائے خدائے بے نظیر ! بس کہ از شرم آبِ شر بے چارہ پیر چوں بسے بگریست و از حد رفت درد چنگ را زد بر زمیں و خردہ کرد گفت اے بودہ حجابم از الٰہ اے مرا تو راہ زن از شاہراہ