معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
سست قدم باعتبارِ اعمال کے آپ کے کرم سے مردانِ طریق ہوگئے اور یہ مقام قابلِ شکر و حمد ہے۔ از کرم بدرت رہیدہ از خسوف شمسِ دینِ تو رہیدہ از کسوف اور اے مخاطب! حق تعالیٰ کے کرم سے تیرے چاند سے خسوف( چاند گرہن) ہٹ گیا اور تیرا آفتاب کسوف( سورج گرہن) سے نجات پاگیا یعنی تعلق مع اللہ کا نور گناہوں کے سبب سحابِ ظلمات (تاریکی کے بادل) سے مستور تھا اب توفیقِ توبہ اور نورِ تقویٰ سے حق تعالیٰ کی نسیمِ کرم نے ان بادلوں کو تیرے قمر و خورشید (نورِ قلب) سے ھَبَاءً مَّنْثُورًا (تتر بتر) کردیا۔ ذرۂ خاکے ثریا کردۂ قطرۂ آبے تو دریا کردۂ اے خدا! آپ کا کرم ذرۂ خاکی کو عروجِ روحانی سے رشکِ ثریا کرتاہے اور اس قطرۂ آب کو (حضرت انسان کو) دریائے معرفت کرتاہے۔ اے ز لطفت کیمیا ہا می رسد دردِ جانم را دوا ہا می رسد اے خدا! آپ کے کرم سے ایسی کیمیا عطا ہوتی ہے جو ہمارے دردِ مہجوری کو لذتِ حضوری سے تبدیل کردیتی ہے۔ اے خدائے پاک ربِّ دو جہاں سوئے خود کن جانِ ما را موکشاں اے خدائے پاک رب دوجہان کے! ہماری جان کو اپنی طرف جذب کرلیجیے موکشاں یعنی جس طرح گھوڑے کو اس کے سر کے بال پکڑ کر اپنی طرف کھینچتے ہیں اور سمتِ مخالف جانے سے باز رکھتے ہیں اسی طرح میری روح کو اپنے جذبِ خاص سے استقامت عطا فرمائیے۔