معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
غلامِ بے ہنر پر حق تعالیٰ کی یہ رحمتیں دراصل یہ حق تعالیٰ ہی کی صفاتِ خاصّہ کا حصہ ہے۔ در غمِ او دم بدم زارید مے از فراقش روز و شب نالیدمے اے کاش! میں حق تعالیٰ کی محبت کے غم میں خوب روتا اور رات دن ان کی جدائی کے غم میں نالہ کرتا۔ عشق نالہ ہائے پُر خوں می کند عقل را حیراں و مجنوں می کند عشق نالہ ہائے پر خون کرتاہے اور عقل کو حیران اور مجنون کرتاہے۔ بر زمیں عشاق چوں گریاں شدند اختراں بر آسماں حیراں شدند زمین پر جب عاشقانِ حق روتے ہیں تو آسمان پر ستارے ان آنسوؤں کی عظمتوں سے محوِ حیرت ہوتے ہیں۔ اشکہائے دردِ دل بارد کسے آتشِ غم بہرِ دل سازد بسے جو شخص دردِ دل سے آنسو برساتاہے وہ دراصل اپنے دل کے لیے عشق کی آگ کا سامان کرتاہے۔ نامِ این ست گرم بازاریِٔ عشق گفت امداد اللہ در باریِٔ عشق جب عشقِ حق میں خوب رونا آوے تو اسی کا نام حضرت حاجی امداداللہ صاحِب رحمۃاللہ علیہ نے گرم بازاریٔ عشق رکھا ہے اور وہ عشق کے درباری تھے۔