معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
نارِ شہوت را اگر تو رہ دہی در رہِ دیں عاقبت باشی تہی اگر شہوت کی آگ کو تونے اسی طرح بھڑکنے دیا تو انجام کار تو دین سے خالی ہاتھ ہوجاوے گا۔ چیست تقویٰ؟ ترکِ شہوت کردن است پس برائے ترکِ شہوت بودن است تقویٰ کیاہے؟ شہوت کو ترک کردینا، پس شہوت ہمارے اندر ترک ہی کرنے کے لیے دی گئی ہے تاکہ ہم متقی بن جائیں ۔ نورِ تقویٰ ایں بشر کے یافتے در دلِ خود گر نہ شہوت یافتے یہ انسان نورِ تقویٰ کب پاتا اگر اپنے دل میں شہوت کا مادہ نہ پاتا۔ یعنی جب خواہش ہی گناہ کی نہ ہوتی تو ترکِ خواہشِ گناہ کیسے کرتا اور یہ مجاہدہ اور مجاہدے کا انعام کیسے حاصل کرتا۔ ہست شہوت در بشر زیں حکمتے تا بیابد قربِ حق از محنتے اسی حکمت کے سبب شہوت انسان میں رکھی گئی ہےتاکہ محنت اور مجاہدہ ترکِ شہوت سے اٹھاکر قربِ حق کا انعام پالے۔ قدرِ نعمت داں کہ بعد از محنت ست فرقِ اخلاص و نفاق از محنت ست اور قربِ حق کی نعمت کی قدر اسی محنت اور مجاہدے کے بعدہی ہوا کرتی ہے اور مخلص اور منافق کا فرق بھی اسی امتحانِ مجاہدہ سے ہوا کرتاہے۔ ترکِ ایں شہوت جگر از خوں کند