معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
اپنی اس رحمت کے صدقے جو آپ نے سارے جہان کے لیے وقفِ عام کردی ہے۔ اور جس رحمت کے صدقے میں سارے جہان کو آپ نے دعوتِ اسلام دی ہے۔ گدا خود را ترا سلطاں چو دیدم بدرگاہِ تو اے رحماں دویدم جب میں نے اپنے کو آپ کا فقیر و گدا دیکھا اور آپ کو سلطانِ حقیقی دیکھا تو اے رحمان! آپ کے دروازے پر بھکاری بن کر دوڑپڑا۔ نوٹ:جس کو حق تعالیٰ حج عطا فرمائیں تو یہ شعر کعبہ شریف کے دروازے پر پڑھ کر خوب لطف حاصل کرے اور بار بار پڑھے۔ بحقِ آنکہ او جانِ جہان است؎ فدائے روضہ اش ہفت آسمان است صدقے میں اس ذاتِ گرامی کے جو جانِ جہان ہے اور جس کے روضۂ مبارک پر ہفت آسمان فدا ہیں۔ نوٹ: اس شعر کو روضۂ مبارک پر حاضری کے وقت اور مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں بار بار پڑھنے کا لطف عجیب ہے۔ بحقِ آنکہ محبوبش گرفتی برائے خویش مطلوبش گرفتی صدقے میں اس ذاتِ گرامی کے جس کو آپ نے اپنا محبوب بنایا اور اپنے لیے ان کو مطلوب بنا یا ہے۔ پسندیدی ز جملہ عالم آں را بما بگذاشتی باقی جہاں را آپ نے سارے عالم سے ان کو پسند فرمایا اور ان کے علاوہ باقی جہان کو نظر انداز کردیا۔ ------------------------------