معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
کے ساتھ مشغول رکھنا۔ ورنہ کافر بھی کسبِ معاش اور انسانی حقوقِ واجبہ کی تکمیل کرتاہے مگر رضائے الٰہی کی نیت نہ ہونے اور محض انسانی تقاضوں سے کام کرنے کا انجام بطلانِ عمل اور فقدانِ اجر منصوص ہے اور رضائے الٰہی کی نیت کا اعتبار تصدیق و اتباعِ رسالت کے ساتھ مشروط ہے ورنہ بعض کفار بھی رضائے خداوندی کی نیت سے بعض کام کرتے ہیں۔ غیر آں رنجیرِ زلفِ دلبرم گر دو صد زنجیر آری بردرم محبوبِ حقیقی کی اطاعت و یاد اور ان کی محبت کی زنجیر کے علاوہ اگر دنیا کے علائق کی دوسو زنجیریں بھی اے دنیا والو! تم میرے پاؤں میں ڈالوگے تو میں سب کو توڑدوں گا۔ بارِ دیگر آمدم دیوانہ وار رو رو اے جاں زود زنجیرے بیار زیں خرد جاہل ہمی باید شدن دست در دیوانگی باید زدن اے میری جان! میں نے نفس کی غلامی کا طوق گلے سے اُتارکر پھینکا ہے اور غفلت و نفس پرستی سے توبہ کرلی ہے اور حق تعالیٰ کی عنایت سے میری مردہ زندگی پھر دیوانہ وار محبوبِ حقیقی کے لیے بے چین ہوگئی ہے۔ اے میری جان! جا، جا اور جلدحق تعالیٰ کی محبت کی زنجیر کسی کامل سے لا اور مجھے اس سے باندھ کر مولیٰ کا سچا تابعدار غلام بنادے کہ پھر اگر اس در سے بھاگنا چاہوں تب بھی نہ بھاگ سکوں ؎ میں ہوں اور حشر تک اس در کی جبیں سائی ہے سرِ زاہد نہیں یہ سر سرِ سودائی ہے دل پھر طوافِ کوئے ملامت کو جائے ہے پندار کا صنم کدہ ویراں کیے ہوئے