معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
خاک را بینی بہ بالا اےعلیل باد را نے جز بہ تعریف و دلیل خاک اوپر اڑتی دیکھ کر تم ہوا کو بدون دیکھے تسلیم کرلیتے ہو اور عقل سے فورًایہ سمجھ جاتے ہو کہ خاک اوپر اڑ نہیں سکتی بدون ہوا کے۔ تیر پیدا بیں و نا پیدا کمال جانہا پیدا و پنہاں جانِ جاں اسی طرح اڑتا ہوا تیر دیکھ کر کمان کے وجود کو بدون دیکھے تسلیم کرلیتے ہو یعنی عقل بتادیتی ہے کہ تیر بدون کمان کے خود نہیں اڑسکتا ہے، جسم کی حرکت سے جان کا وجود تو ظاہر ہے مگر جان کے اندر جانِ جاں پنہاں ہے اس پر بھی یقین کرو ۔ بوئے گل دیدی کہ آنجا گل نبود جوشِ مُل دیدی کہ آنجا مل نبود کیا تم نے بوئے گل محسوس کی جہاں گل ہی نہ ہو اور جوشِ شراب دیکھا جہاں شراب نہ ہو۔ پس یقیں در عقلِ ہر دانندہ ست ایں کہ باجنبیدہ جنبانندہ ہست پس یقینًا ہر جاننے والا یہ جانتاہے کہ ہر حرکت کرنے والی چیز کا کوئی محرک ہے۔ تن بجاں جنبد نمی بینی تو جاں لیک از جنبیدنِ تن جاں بداں جسم جان کی وجہ سے حرکت کرتاہے مگر تم جان کو دیکھتے نہیں ہو لیکن جسم کو حرکت کرتے دیکھ کر جان کو بدون دیکھے تسلیم کرلیتے ہو ۔ خود نباشد آفتابے را دلیل جز کہ نورِ آفتابِ مستطیل