معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
خاکی ہی کے اعمال ومجاہدات سے پیداہوتاہے مگر وہ روح پر اثرانداز ہوتاہے اور روح غیرفانی ہے۔ پس وہ روح جو اللہ کی محبت و خشیت و یاد سے رنگین ہوگئی تو قیامت تک خوش رنگ اور خوش عیش اور خوش مزہ ہوگی اور تلخی فنا سے اس کا حلق کبھی تلخ نہ ہوگا۔ از خمیرے اشتر و شیرے پزند کودکاں ا ز حرصِ او کف میزنند ماں بچوں کے لیے آٹے سے اونٹ اور شیر بناکر پکادیتی ہے اور بچے ان صورتوں پر حرص کے سبب ہاتھ ملتے ہیں اور ماں سے ان کے لیے روتے ہیں اور اس کے سامنے روٹی کی طرف دیکھنا بھی پسند نہیں کرتے ۔ شیر و اشترناں شود اندر دہاں در نگیرد ایں سخن با کودکاں ان کو یہ خبر نہیں کہ یہ آٹے کااونٹ اور شیر منہ میں جاکر روٹی ہی ہوجاوے گا، پس روٹی اور شیر اور اونٹ میں فرق کرنامحض عارضی صورت کے سبب نادانی ہے لیکن یہ باتیں بچوں کے فہم میں داخل نہیں ہوتی ہیں۔ خلق اطفا لند جز مستِ خدا نیست بالغ جز رہیدہ از ہوا تمام مخلوق اطفال ہیں بجز مستانِ خداکے،درحقیقت بالغ وہی ہے جو خواہشاتِ نفسانیہ سے رہائی اور خلاصی پاگیا۔ پس دنیا کاعاشق اور نفس کاغلام اگرچہ سترسال کا بوڑھا بھی ہو لیکن وہ طفل نابالغ ہے۔ صورت پرستی سے جب تک نجات نہ مل جاوے اور نگاہ حقیقت و انجام بیں جب تک نہ ہوجاوے اس وقت تک انسان حقیقی بالغ نہیں ہوتا اور یہ صفتِ بلوغ جو مذکورہوئی صرف ان ہی انسانوں میں مشاہد اور موجود ہوسکتی ہے جنھوں نے اپنے نفس کاتزکیہ کسی اللہ والے کی صحبت میں رہ کر کرایا اور مجاہدات کی تکلیف اٹھائی۔ چند دن مشقت تو ضرور اٹھانی پڑتی ہے مگر پھر راحت بھی ایسی عطاہوتی ہے جو سلاطین کوخواب میں بھی نظر نہیں آسکتی ؎