معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
تا رود بالائے ایں سقفِ بریں بوئے مجمر از انینُ المذنبیں یہاں تک کہ اس سقفِ عالی کے اوپر انگیٹھی کی خوشبو نالۂ گناہ گاراں سے جاتی ہے ان کے سینے کو انگیٹھی سے تشبیہ دی کیوں کہ نالہ و گریہ سے گرمی پیدا ہوتی ہے۔ بندۂ مومن تضرع می کند او نمی داند بجز تو مستند ملائکہ حق تعالیٰ کی جناب میں عرض کرتے ہیں کہ اے اللہ ! بندۂ مؤمن تضرع کررہاہے اور آپ کے سوا کسی کو تکیہ گاہ نہیں سمجھتا۔ تو عطا بیگانگاں را می دہی از تو دارد آرزو ہر مشتہی آپ بیگانوں کو عطافرماتے ہیں یعنی کفار کو بھی عطادیتے ہیں، آپ سے ہر خواہشمند آرزو رکھتاہے اور باوجود اس کے اس کی عرض قبول فرمانے میں اس قدر دیر و توقف ہوا۔ حق بفرماید نہ از خواریٔ اوست عین تاخیرِ عطا یاری اوست حق تعالیٰ فرماتے ہیں کہ یہ تاخیرِ اجابت اس کی بے قدری کے سبب نہیں ہے بلکہ میری یہ تاخیرِ عطاعین اس کی امداداور عطاہے۔ نالۂ مؤمن ہمیداریم دوست گوتضرع کن کہ ایں اعزازِ اوست ہم مؤمن کے نالے کو دوست رکھتے ہیں، مؤمن سے کہہ دو کہ تضرع کرتارہے، ہماری طرف سے دیر کرنے میں اس کا اعزاز ہے، بے قدری نہیں۔ حاجت آوردش ز غفلت سوئے من آں کشیدش موکشاں در کوئے من