معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو ایک مثال سے بیان فرمایا ہے کہ بعض عورتیں گاؤں میں ایک گھڑے پر ایک گھڑا پانی سے بھراہواسرپر رکھ کر باتیں کرتی ہوئی چلتی ہیں اور بغل میں بھی ایک گھڑا ہوتاہے۔ اس وقت ان کے دل کو سر کے گھڑوں سے ہر وقت رابطہ قائم رہتاہے،اگر ذرابھی دل کا تعلق غفلت زدہ ہوجاوے توفورًا سر کے گھڑے زمین پر آرہیں۔ اسی طرح کثرتِ ذکراللہ اور صحبتِ اہل اللہ کی برکت سے جب دل کارابطہ حق تعالیٰ کے ساتھ قائم ہوجاتاہے توہاتھ پاؤں دنیا کے کام کرتے رہتے ہیں لیکن دل اللہ کے ساتھ مشغول رہتاہے۔ اے بسا نفسِ شہیدِ معتمد مردہ در دنیا چوں زندہ می رود اے لوگو! بہت سے اہل اللہ یقین کے ایسے اعلیٰ مقام پرفائز ہیں کہ وہ کمالِ تبتل یعنی انقطاعِ تام عن علائق الدنیا کے سبب دنیا میں گویا مردہ ہوچکے ہیں اگرچہ مثل زندوں کے وہ بھی تمھارے اندر چلتے پھرتے ہیں۔ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اگر تم دنیا میں کسی مردے کو چلتاپھرتا دیکھنا چاہتے ہو تو میرے صدیقِ اکبر (رضی اللہ عنہ ) کو دیکھ لو۔ حضرت شیخ مولانا شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری قدس سرہ العزیز کا ایک عریضہ جو حضرت تھانوی کی خدمت میں ارسال ہواتھا اور جس کو حضرتِ اقدس نے حاضرین ِ مجلس کو پڑھ کر سنایا اس کامضمون یہ تھا: ’’میں اگرچہ دنیا کی زمین پر چلتا پھرتا ہوں لیکن ایسا معلوم ہوتاہے کہ میں آخرت کی زمین پر چلتاپھرتاہوں‘‘۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے ارشاد فرمایاکہ الحمدللہ! ہمارے احباب میں بھی صدیقین موجود ہیں۔ آب در کشتی ہلاکِ کشتی است آب اندر زیرِ کشتی پشتی است اسلام نے جس طرح رہبانیت اور مطلقًا ترکِ دنیا کو ممنوع قرار دیااسی طرح دل میں دنیا