معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
اولاد، بیوی، ماں باپ سب ساتھ چھوڑدیتے ہیں اور زندگی میں دنیا ہر وقت وفاداری کا دم بھرتی ہے، حق تعالیٰ اپنی رحمت سے دنیا کی محبت سے محفوظ فرمادیں۔آمین۔ عشق بامردہ نہ باشد پائیدار عشق را با حی و با قیوم دار مرنے والے سے محبت پائیدار نہیں ہوتی ہے۔حضورصلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: اَحْبِبْ مَنْ شِئْتَ فَاِنَّکَ مُفَارِقُہٗ؎ تم جس سے چاہومحبت کرو لیکن یاد رکھو کہ تم اس سے جدا ہونے والے ہویاتم پہلے مروگے یا تمہارا محبوب پہلے مرے گا۔ جدائی ہرحال میں لابُدی ہے۔ جب یہ حقیقت ہے تو محبت ایسی زندہ اور ہمیشہ رہنے والی ذات سے کرو جوخود بھی زندہ ہے اور تمام موجودات کو سنبھالنے والی ہے۔ ضروری نبودن احوالِ بزرگاں از نقلِ اقوالِ بزرگاں کہ الفاظ بر زبانہا ومعانی دردلہا بودند لحنِ مرغاں را اگر واقف شوی بر ضمیرِ مرغ کے عارف شوی اگر تم نے مرغ کی آواز کی مشق کرلی اور مرغ کی طرح بولنے لگے مگر اس سے یہ کہاں لازم آیاکہ تم مرغ کے ضمیر سے بھی واقف ہوگئے کہ وہ کیا کہہ رہاہے۔ گر بیا موزی صفیرِ بلبلے تو چہ دانی کو چہ گوید با گلے اسی طرح اگر تم نے بلبل کی آواز اور سیٹی کی نقل مشق کرلی لیکن تم کو یہ خبر کیسے ممکن ہے کہ وہ پھول سے کیا راز کہہ رہاہے۔ پس جو لوگ اہل اللہ کے ملفوظات اور علوم کو نقل ------------------------------