معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
میرے پاس بیٹھو ہم کچھ دیر تم سے ایمان تازہ کریں گے ۔ بہر ایں کر دست منع آں باشکوہ از ترہُّب و ز شدن خلوت بکوہ اسی سبب سے اس باشکوہ ذاتِ گرامی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے رہبانیت کو اور خلق سے دور بھاگ کر پہاڑاورجنگل میں خلوت نشین ہوجانے کو ممنوع فرمادیا۔ کیوں کہ صالحین کا گروہ وہاں کہاں ملے گا اور اس وجہ سے ہمیشہ ضعیف النور رہے گابلکہ اندیشہ ہے کہ یہ ٹمٹماتاہواچراغ بھی گل ہوجاوے ۔ راہِ سنت با جماعت خوش بود اسپ با اسپاں یقیں خوشتر رود اور اسی سبب سے حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایاکہ میری سنت کا راستہ جماعت کے ساتھ اچھا طے ہوتاہے۔ جس طرح ایک گھوڑاتنہا سفر کرنے سے زیادہ چندگھوڑوں کے ساتھ عمدہ اورزیادہ خوش رفتاری سے سفر طے کرتاہے بالخصوص جب کسی نئے گھوڑے کی چال(رفتار) درست کرتے ہیں توپرانے گھوڑوں کے ہمراہ اس کو چلاتے ہیں، اس طرح سے وہ نوآموز گھوڑادوسرے گھوڑوں کی آواز(ٹاپ) سن کرخود بخود بآسانی اپنے قدموں کو اسی انداز پر خوش رفتاری کاخوگر کرلیتاہے اور تنہا گھوڑے کو اس کے بدون یہی مشق اور تمرین ہزاروں چابکوں کی ضرب سے بھی حاصل کرنامشکل اورعادۃً محال ہوتی ہے۔ بالکل اسی طرح جوشخص اللہ کے راستے کو تنہا قطع کرناچاہتاہے عمرتمام ہوجاتی ہے اورمنزل سے محروم رہتاہے اورصالحین کی صحبت میں نہایت آسانی سے اورپُرلطف طور پریہ راستہ طے ہوجاتاہے اوراس طریق کی کامیابی پر قرآن واحادیث کے شواہد ہیں اور اولیائے امت سے اس طریق پرکامیابی کاحصول تواترسے ثابت ہے : ’’فَمَنْ شَآءَ فَلْیُجَرِّبْ‘‘ تا نہ گردد فوتِ ایں نوعِ التقا کاں نظر بخت است و اکسیرِ بقا