معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
اس کاابوالحکم نام تھا مگر حسد کے سبب اس کانام ابوجہل ہوا۔ اے لوگو! بہت سے اہل ، حسد کے سبب نااہل قرار دیے گئے۔ ہر کرا باشد مزاج و طبع سست او نخواہد ہیچ کس را تندرست جس شخص کامزاج فاسد اور طبیعت بیمارہوتی ہے و ہ کسی کی تندرستی پسند نہیں کرتا۔ یہاں بیماری سے مراد روحانی بیماری ہے۔ ہر کرا دید او کمال از چپ و راست از حسد قولنجش آمد درد خواست حاسد جس کاکمال گردوپیش سے دیکھتاہے توحسد سے اسے دردِ قولنج شروع ہوجاتاہے۔ ہیں کمالے دست آور تا تو ہم از کمالے دیگراں نافتی بغم ہاں اے حاسد! توبھی کوئی کمال حاصل کرلے تاکہ دوسروں کے کسی کمال سے تو غم میں نہ مبتلاہو۔ ہاں دہاں ترکِ حسد کن با شہاں ورنہ ابلیسے شوی اندر جہاں خبردار! خبردار! حسد کو اللہ والوں سے ترک کرو ورنہ دنیامیں مثلِ ابلیس کے ذلیل اور رحمتِ حق سے دور ہوجاؤگے۔ از خدا می خواہ دفعِ ایں حسد تا خدایت وارہاند از حسد خداہی سے اس حسد سے نجات طلب کرتا کہ تجھے حق تعالیٰ شانہٗ اس حسد سے خلاصی عطا فرمائیں۔ پرِّ طاؤست مبیں و پائے بیں تاکہ سوء العین نکشاید بکیں