معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
حرص کورت کرد و محرومت کند دیو ہمچو خویش مرجو مت کند حرص تجھ کو اندھا کرکے محروم کرتی ہے اور ابلیس تجھے حرص میں مبتلا کرکے اپنی طرح مردود کرتاہے۔ حرص کور و احمق و ناداں کند مرگ را بر احمقاں آساں کند حرص اندھااوراحمق و نادان کردیتی ہے اور احمقوں پرموت کوبھی آسان کردیتی ہے۔ حرص نابینا ست بیند مو بمو عیبِ خلقاں و بگوید کو بکو حریص اپنے عیب سے نابینا اور دوسروں کے عیب پرباریک بیں ہوتاہے اور مخلوق کاعیب گلی در گلی بکتا رہتاہے۔ غیب خود یکذرہ چشمِ کور او می نہ بیند گرچہ ہست او عیب جو حریص اپنا عیب ایک ذرہ بھی نہیں دیکھتا بوجہ حرص سے اندھاہونے کے اگرچہ دوسروں کی عیب جوئی خوب کرتاہے۔ بند بگسل باش آزاد اے پسر چند باشی بندِ سیم و بندِ زر حرص کی قید کوتوڑدے اور آزادہوجااے لڑکے! کب تک چاندی اور سونے کی قید میں مبتلارہے گا ؎ گر بریزی بحر را در کوزۂ چند گنجد قسمتِ یک روزۂ اگر سمندر کو ایک کوزے میں بھرے گا توایک ہی دن کاحصہ اس میں آسکے گا۔