معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
منعم(نعمت دینے والا)کاشکر عقلاً واجب ہے ورنہ ناشکری کے سبب حق تعالیٰ کا غضب نازل ہوتاہے۔ شکرِ جانِ نعمت و نعمت چو پوست زانکہ شکر آرد ترا در کوئے دوست شکر جانِ نعمت ہے اور نعمت مثل پوست ہے کیوں کہ شکر تجھے محبوب تک پہنچادیتا ہے حاصل یہ کہ شکر سے قرب میں ترقی ہوتی ہے اور ناشکری سے حاصل شدہ قرب بھی چھن جاتاہے۔ نعمت آرد غفلت و شکر انتباہ صیدِ نعمت کن بدامِ شکرِ شاہ نعمت غفلت پیداکرتی ہے اور شکر اس غفلت کو دور کرتاہے، پس نعمت کا شکاردامِ شکرِشاہ سے کریعنی جس قدرشکرکرے گا نعمت میں ترقی کاوعدہ ہے ؎ رحمتِ مادر اگرچہ از خداست خدمتِ او ہم فریضہ ست و سزاست ماں کی رحمت اگرچہ حق تعالیٰ ہی کی مخلوق وعطاہے مگر حق تعالیٰ ہی نے ماں کی خدمت کوبھی فرض کردیا ؎ ترکِ ذکرش ترکِ شکرِ حق بُوَد حقِ او لا شک بحق ملحق بُوَد ماں کی شفقت و رحمت کا شکرنہ اداکرناترکِ شکرِحق قراردیاگیا اور ماں کا حق، حق تعالیٰ نے اپنے حق کے ساتھ ملحق فرمادیا اور حدیث شریف میں ہے کہ جس نے انسان کاشکر ادانہ کیا اس نے اللہ کاشکربھی ادا نہ کیا۔ جان و گوش و چشم و ہوش و پا و دست جملہ از درہائے احسانت پُر است