معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
راز ہا را می کند حق آشکار چوں بخواہد رست تخمِ بدمکار حق تعالیٰ رازوں کو ظاہر کردیتے ہیں اس لیے بے خوف نہ ہونا چاہیے کہ ہمارے گناہ کوکوئی دیکھ نہیں رہاہے اور جب بُرے اعمال کے تخم اُگ سکتے ہیں اور اپنے کو ظاہرکرسکتے ہیں تو برائی کے تخم مت بونا۔ چند گاہے او بپو شاند کہ تا آید آخر زاں پشیمانی ترا حق تعالیٰ چند بارتمہارے گناہوں کوچھپاتے ہیں تاکہ تم کوشرمندگی وندامت لاحق ہو اور تم باز آجاؤ۔ ہرکہ ترسد مرورا ایمن کنند مردِ دل ترسندہ را ساکن کنند جو شخص ڈرتاہے حق تعالیٰ اس کو امن عطافرماتے ہیں اور ایسے ہی دلوں کو سکون بخشتے ہیں جو ڈرنے والے ہیں۔ انبیاء گفتند نو میدی بدست فضل و رحمتہائے رب بس بے حد ست انبیاء علیہم السلام نے فرمایاکہ کہ ناامیدی کفر ہے ، رب کے افضال اور رحمتیں غیر متناہی ہیں۔ از چنیں محسن نشاید نا امید دست در فتراکِ ایں رحمت زنید ایسے محسن رب سے ناامید نہ ہونا چاہیے ، اس محسن کے دامنِ رحمت کومضبوط پکڑنا چاہیے۔ بعد نومیدی بسے امید ہاست از پسِ ظلمت بسے خورشید ہاست ناامیدی کے بعد بہت سی امیدیں ہیں یعنی کسی معاملے میں ناکامی ہوتو دل چھوٹاکرکے