معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
(نوٹ) شورش ودیوانگی اور غیرِحق سے بے خبری کامفہوم یہ نہیں جوجہلائے صوفیا سمجھے ہوئے ہیں کہ بیوی بچوں کودوسروں کے رحم و کرم کے حوالے کرکے خود چلّوں اور مراقبوں میں آنکھیں سرخ کیے’’یاحق‘‘ کا نعرہ لگاتے رہتے ہیں۔ مولانا کا مفہوم صرف یہ ہے کہ بیوی بچوں اور دیگرحقوقِ واجبہ اداکرنے کے بعد وقت کو فضول خبروں اور گپ شپ میں ضایع نہ کیاجاوے اور احباب سے قدرے خوش طبعی اور مزاح کی بھی اجازت ہے البتہ کثیرمزاح ممنوع ہے۔ اِیَّاکُمْ وَکَثْرَۃَ الْمَزَاحِ اے لوگو! کثرتِ مزاح سے بچو۔ باز دیوانہ شدم من اے طبیب باز سودائی شدم من اے حبیب پھر اے مرشد! میں دیوانہ ہورہاہوں اوراے محبوب! پھر مجھے عشق سودائی بنارہاہے۔ بارِ دیگر آمدم دیوانہ وار رو رو اے جاں زود زنجیرے بیار دوسری بار پھر دیوانہ وار حاضر ہواہوں، اے میری جان! جا اور جلد عشق کی زنجیر لاکر میرے پاؤں میں ڈال دے۔ غیرِ آں زنجیر زلفِ دلبرم گرد و صد زنجیر آری بردرم سوائے محبوبِ حقیقی کی زنجیرِ محبت کے اگر دنیا کے علائق کی دوسوزنجیریں بھی لائے گا تو میں اسے توڑدوں گا۔ ما اگر قلاش و گر دیوانہ ایم مست آں ساقی و آں پیمانہ ایم ہم اگر قلاش اور دیوانہ ہیں تو کیا مضایقہ! ہمیں تو اس خوش قسمتی پر مسرت ہے کہ ہم اس ساقی الست اور اس پیمانہ کے مست ہیں۔