معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
(۵)اس حکایت سے یہ بھی معلوم ہواکہ اللہ تعالیٰ کے مقبول اور نیک بندے معیارِ انسانیت کے اعتبار سے کتنا بلند مقام رکھتے ہیں۔ افسوس کہ آج جو قوم ان ہی چوروں کی طرح اپنی دنیوی زندگی کی چند روزہ بہار کے وسائل وذرائع کو ہنر سمجھتی ہے اورمادی ترقی کو اصل ترقی سمجھتی ہے اور انسانیت سے گری ہوئی تہذیب کو مثلاً کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کواور کاغذ( ٹشوپیپر) سے پاخانہ کا مقام صاف کرکے ٹب میں بیٹھ کرغسل کرنے کواور اس طرح پاخانے کے مقام سے ملوث گندا پانی منہ ، کان، آنکھ میں داخل کرنے کوانسانیت کی معراج قرار دیتی ہے۔ کیا ایسی قوم کو تہذیب یافتہ وترقی یافتہ کہا جاسکتاہے؟ افسوس صد افسوس کہ مسلمان اللہ کی پسندیدہ تہذیب ومعاشرت کو ترک کرکے اسی مغضوب ومقہور قوم کی نقل کررہے ہیں۔ (دعا) اے اللہ! ہم پر کسی ایسے حکمران کومتعین فرماجوتیرے پاکیزہ قانون کو نافذکرے(آمین) اور بے پردہ پھرنے والی عورتوں کو، بے نمازیوں کو، شراب پینے والوں کو سزائیں دے اور جبراً وقہراً ایسے دستورنافذ ہوں کہ یہ چکلے خانے، شراب خانے، سینما خانے سب مقفل کردیے جائیں۔ (آمین ثم آمین)