معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
نیک انسان کی صحبت تجھے بھی نیک بنادے گی اور بروں کی صحبت تجھے بھی بدکاربنادے گی۔ ایک شخص نے احقرسے کہاکہ ایک آم کے درخت کی شاخ کے ساتھ نیم کی شاخ لگ گئی اور بالکل متصل ہوگئی، انجام یہ ہواکہ تمام پھل اس آم کے نیم کی تلخی سے تلخ اور کڑوے ہونے لگے۔ یہ صحبت کا اثر ہے۔ ہرکہ باشد ہمنشینِ دوستاں ہست در گلخن میانِ بوستاں جوشخص کہ مقبول بندوں کی صحبت میں رہتاہے اگر آتش کدہ میں بھی ہے تو وہ بھی اس کے حق میں باغ ہے۔ لغت:گلخن بضم گاف وخامعجمہ مفتوح آتش خانہ ومجازًاجائے انداختن خس وخاشاک (غیاث) مہرِ پاکاں در میانِ جاں نشاں دل مدہ الّا بمہرِ دل خوشاں اللہ تعالیٰ کے پاک اور مقبول بندوں کی محبت کوجان کے اندرپیوست کرلو اور اپنا دل کسی کو مت دینا سوائے اُن کے جن کے دل خدا کی محبت سے اچھے ہوگئے ہیں۔ دل ترا در کوئے اہلِ دِل کُشَد تن ترا در حبسِ آب و گل کُشَد اے مخاطب! تیرا دل تجھے اہلِ دل کی مجلس کی طرف کھینچتاہے مگرتیری خاک تن کے تقاضے(خواہشاتِ نفسانیہ) تجھے پانی اور کیچڑ(دنیائے حقیر) کی طرف کھینچتے ہیں۔ فقر خواہی آں بصحبت قائم ست نہ زبانت کار می آید نہ دست اگر باطنی دولت یعنی خاص تعلق مع اللہ حاصل کرناہے تو وہ صحبتِ کاملین ہی سے ملتی ہے نہ تیری زبان سے یہ کام ہوگا اور نہ ہاتھ سے۔