معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
سنت کا راستہ جماعت کے ساتھ راحت اور عافیت سے طے ہوتاہے جس طرح ایک نئے گھوڑے کو چال سکھانے کے لیے پرانے گھوڑوں کے ساتھ کردیتے ہیں اور اس طرح بدون مارپیٹ کے وہ نیاگھوڑاآسانی سے اور جلد پرانے گھوڑوں کی خوش رفتاری کی مشق کرلیتاہے۔ رو بجو یارِ خدائی را تو زود چوں چنیں کردی خدا یارِ تو بود جاؤ کسی اللہ والے کو ڈھونڈلو اور اگر اس سے دوستی تم نے کرلی تو اس کی غلامی کے صدقے میں تم بھی خداکے یارہوجاؤگے۔ ہمنشینِ مقبلاں چوں کیمیاست چوں نظر شاں کیمیائے خود کجاست مقبول بندوں کی صحبت مثل کیمیاہے کہ فرشی کو عرشی بنادیتی ہے یعنی مجرمین کو اللہ والابنادیتی ہے اور جب ان کی نظر میں یہ کیمیاہے تو ان کی ذاتِ گرامی خود کس قدر بابرکت ہوگی۔ نہ کتابوں سے نہ وعظوں سے نہ زر سے پیدا دین ہوتا ہے بزرگوں کی نظر سے پیدا (اکبرؔ) یک زمانہ صحبتے با اولیاء بہتر از صد سالہ طاعت بے ریا ایک زمانہ اللہ والوں کی صحبت میں بیٹھ کر دین کی صحیح فہم حاصل کرنا بہتر ہے سوبرس کی عبادتِ بے ریاسے۔ صحبتِ صالح ترا صالح کند صحبتِ طالح ترا طالح کند