معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
اور اگر روتے ہیں تو ان کے ابرپُرآب صاف ہوتے ہیں اور اگر ہم ہنستے ہیں تو ہم ان کی برق ہوتے ہیں۔ ور بخشم و جنگ عکس قہر اوست در بصلحِ و عذر عکس مہرِ اوست اورغصہ اور جنگ کی حالت میں صفتِ قہر کے مظہرہوتے ہیں اور صلح و معذرت خواہی کے وقت ان کی مہربانی وکرم کے مظہرہوتے ہیں۔ یک سبد پرناں ترا بر فوق سر تو ہمی جوئی لبِ ناں در بدر اے مخاطب! ایک ٹوکراروٹی کا بھراہوا تیرے سر پرہے اور تو روٹی کا کنارا (ٹکڑا) دربدر ڈھونڈتاپھررہاہے۔ یعنی تیرے باطن میں حق تعالیٰ کی محبت کا خزانہ موجود ہے اورتوبس کھانے ہگنے میں لگاہے اور دربدرذلیل پھرتاہے ؎ کہیں کون و مکان میں جو نہ رکھی جاسکی اے دل غضب دیکھا وہ چنگاری مری مٹی میں شامل کی (مجذوبؔؒ) بر سرت نان ست و پایت اندر آب و ز عطش و ز جوع گشتستی خراب تیرے سر پر روٹی کا ٹوکرا ہے اور تیرا پاؤں پانی کے اندر ہے لیکن تو بوجہ جہل اور بےخبری کے بھوک اور پیاس سے تباہ ہورہاہے۔ حاصل یہ کہ کسی اللہ والے سے تعلق قائم کرو اور چندے مجاہدات کے بعد پھرتمہیں اپنے قلب میں ایسے باطنی خزائن منکشف ہوں گے جن کے سامنے ہفت اقلیم کی سلطنت گرد معلوم ہوگی۔