معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
چوں پری غالب شود بر آدمی گم شود از مرد وصفِ آدمی جب کسی آدمی پرجن مسلّط ہوجاتاہے توآدمی کے اوصاف اس سے گم ہوجاتے ہیں یعنی اس کی گفتگواوراس کے حرکات سب جن کی طرف سے متصور ہوتے ہیں، اسی طرح جب حق تعالیٰ کی محبت غالب ہوجاتی ہے اور انوارذکروطاعت آنکھوں میں، کانوں میں اورجسم کے ذرہ ذرہ میں سرایت کرجاتے ہیں توخداکے نور سے مؤمنِ کامل دیکھتاہے اور اسی کے نور سے سنتاہے جیساکہ حدیثِ قدسی میں ہے: کُنْتُ سَمْعَہٗ الَّذِیْ یَسْمَعُ بِہٖ وَبَصَرَہٗ الَّذِیْ یَبْصُرُبِہٖ؎ اس کی تفصیل معیتِ الٰہیہ میں موجود ہے۔ راہِ فانی گشتہ راہ دیگر ست زانکہ ہشیاری گناہِ دیگر ست فانی فی اللہ کا راستہ ایک خاص راستہ ہے، اس راہ میں ہشیاری گناہ ہے یعنی انہماک فی غیراللہ مضر ہے۔ منتہائے سیرِِ سالک شد فنا نیستی از خود بود عینِ بقا سالک کے لیے آخری منزل فناہوجاناہے اور یہی فنائیت ذریعہ حصولِ بقاء و قربِ خاص ہے۔ نیست باشد روشنی ندہد ترا کردہ باشد آفتاب اورا فنا ستارے دن میں مغلوب النور ہیں، مفقودالنور نہیں، اگر ان کی روشنی کا وجودختم ہوجاتاتورات کوکیوں ان کی روشنی تم کو نظرآتی ہے، معلوم ہواکہ وجود ہے لیکن آفتاب کے نور سے ان کی روشنی مغلوب کالعدم ہوجاتی ہے۔ اسی طرح اللہ والوں کی ------------------------------