معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
بے تعلّم حق دہد او را علوم علمہائے بر تر از درکِ فہوم انبیاء علیہم السلام کو بغیر کسی استاد سے پڑھے ہوئے حق تعالیٰ براہِ راست علوم عطا فرماتے ہیں اورایسے علوم کہ وہاں تک غیر نبی کی عقل وفہم رساہی نہیں ہوسکتی۔ آئینہ دل چوں شود صافی و پاک نقشہا بیند بروں از آب و خاک جب دل کا آئینہ صاف ہوجاتاہے تو آب وگل سے بالاتر عالمِ غیب کے مناظر کا مشاہدہ ہونے لگتاہے۔ فلسفی کو منکرِ حنانہ است از حواسِ انبیا بیگانہ است جو فلسفی واقعہ اسطوانۂ حنانہ کا منکر ہے تو اس انکار کا سبب اس نورِ ادراک سے اس کی بیگانگی اورمحرومی ہے جو انبیاء علیہم السلام کو عطاکی جاتی ہے۔ قابلِ تعلیم و فہم ست ایں خرد لیک صاحب وحی تعلیمش دہد تعلیم و فہم کی صلاحیت عقل کو ہواکرتی ہے لیکن خود عقل کو عقل انبیاء علیہم السلام کی تعلیم سے عطاہوتی ہے۔ معجزہ بر زند از جانِ کامل معجزات بر ضمیرِ جانِ طالب چوں حیات حضرات انبیاء علیہم السلام جو کاملین عباداللہ ہیں طالبینِ حق پر ان کے معجزات کااثرمثلِ آبِ حیات ہوتاہے۔