معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
چہرے سے زنگاردور نہیں کیا گیا یعنی اے مخاطب! تواسرار وحقائق کو اس لیے نہیں سمجھ پاتاکہ تیرے آئینۂقلب پر زنگِ غفلت چڑھا ہواہے۔ آئینہ کز رنگ و آلایش جداست پر شعاعِ نورِ خورشیدِ خداست جوآئینۂ قلب زنگِ غفلت سے پاک وصاف ہے وہ نورِ آفتاب ِ حق سے روشن ہورہاہے۔ رو تو ز نگار از رخِ او پاک کن بعد ازاں آں نور را ادراک کن اے طالب! جا پہلے دل کے آئینے کو تعلقاتِ ماسوی اللہ سے پاک کر پھراس نورِ حقیقی کا مشاہدہ کر ؎ اے دردؔ کر تو آئینہ دل کو پاک وصاف پھر ہرطرف نظارۂ حسن و جمال کر ایں حقیقت را شنو از گوشِ دل تا بروں آئی بکلی ز آب و گل اس سچی بات کو دل کے کان سے سنو تاکہ آب وگل کے تعلقات سے خلاصی پاجاؤ۔ فہم گردارید جاں را رہ دہید بعد ازاں از شوقِ پادر رہ نہید اگر کچھ تجھے دونوں جہان کی فلاح مطلوب ہے تو اپنی روح کی ترقی کو راستہ دے اور اس کو تنزّل اور پستی کی راہ پر نہ لگنے دے۔