معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
ظاہر ہوجاتی ہیں چناں چہ حضرت جلال الدین رومی ؔ رحمۃ اللہ علیہ کی زبان سے یہ ساڑھے اٹھائیس ہزار درد ناک اشعار حضرت شمس الدین تبریزی رحمۃ اللہ علیہ ہی کے فیوض وبرکات سے برآمدہوئے، اس بانسری کی تشبیہ سے جوازِ بانسری کا شبہ نہ ہونا چاہیے کیوں کہ مولانا رومی ؔ رحمۃ اللہ علیہ عالم متبعِ شریعت صوفی تھے،جاہل صوفی نہ تھے۔ کز نیستاں تا مرا ببریدہ اند از نفیرم مرد و زن نالیدہ اند جب سے مجھے اصل مرکز سے جداکیا گیاہے میری آوازِگریہ سے ہرمرد وعورت پر گریہ طاری ہے۔ سینہ خواہم شرحہ شرحہ از فراق تا بگویم شرحِ دردِ اشتیاق اے خدا! میں اپنا سینہ آپ کی جدائی کے غم سے ٹکڑے ٹکڑے چاہتاہوں تاکہ آپ کی محبت کے دردِ اشتیاق کی شرح کوبیان کرسکوں۔ ہرکسے کو دور ماند از اصلِ خویش باز جوید روز گارِ وصلِ خویش جوشے کہ اپنے اصل مرکز سے دور ہوجاتی ہے وہ پھر اصل مرکز کی طرف وصال چاہتی ہے۔ من بہرِ جمعیتے نالاں شدم جفتِ خوشحالاں و بدحالاں شدم میں نے ایسی جماعت کو اپنا نالۂ غمناک عشقِ الٰہیہ سنایاجنھوں نے سن کر اپنے سینے میں رقت اور دردِ محبت میں ترقی محسوس کی اور میں نے ایسی جماعت کوبھی سنایا جنھوں نے میرے نالوں سے کوئی اثر قبول نہ کیا۔ ہرکسے از ظنِّ خود شد یارِ من و ز درونِ من نجست اسرارِ من