معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
زاں محمد شافعِ ہر داغ بود کہ ز سرمہ چشمِ او ما زاغ بود حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہر گناہ گارامتی کے شافع ہیں کہ آپ سید العارفین صلی اللہ علیہ وسلم نے حق تعالیٰ شانہٗ کا مشاہدہ اس طرح کیاکہ ذرابھی اس رؤیت میں امکانِ خطا نہیں۔ کَمَاقَالَ اللہُ تَعَالٰی: مَا زَاغَ الۡبَصَرُ وَ مَا طَغٰی؎ از الم نشرح دو چشمش سرمہ یافت دید انچہ جبرئیل آں بر نہ تافت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں کو اَلَمْ نَشْرَحْ لَکَ صَدْرَکَ سے وہ خاص نور عطا ہوا تھا جو مشاہدۂ جمال وتجلیاتِ الٰہیہ سے بھی خیرہ نہ ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بوقتِ مشاہدہ ایسی قوی تجلیاتِ حق کا تحمل فرمایا کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام سے بھی اس کا تحمل ممکن نہ تھا۔ مصطفی را وعدہ کرد الطافِ حق گر بمیری تو نمیرد ایں سبق الطافِ الٰہیہ نے مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے وعدہ فرمایاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب دنیا سے پردہ فرمالیں گے اس وقت بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دین زندہ رہے گا۔ من کتاب و معجزت را رَافِعَم بیش و کم کن رازِ قرآں دَافَعِم حق تعالیٰ نے ارشادفرمایاکہ میں کتاب ِوحی اور معجزات کوبلندکرنے والا ہوں اور کم و زیادہ کرنے والوں کو قرآن سے دور رکھنے والاہوں۔ چاکرانت شہرہا گیرند و جاہ دینِ تو گیرد ز ما ہی تا بماہ ------------------------------