معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
ہے۔ اگراس دفینے کی خبرشاہ کو کردی جاوے تودوفائدے حاصل ہوں: ایک تویہ کہ ایازکاتقرب ختم ہوجاوے گا دوسرے یہ کہ شاہ کو جب دفینہ مل جاوے گا توہم لوگوں کو انعام بھی ملے گا۔ چناں چہ یہ مشورہ طے پایاکہ شاہ محمود کو اطلاع کی جاوے پس ایک وفد نے شاہ سے کہا ؎ شاہ را گفتند او را حجرہ ایست اندر آں جا ز ر وسیم و خمرہ ایست (خمرہ لغت میں بوریا کو کہتے ہیں) عمائدِ سلطنت کے ایک وفد نے شاہ سے کہاکہ ایازؔکے پاس ایک حجرہ ہے، اس کے اندرسونا چاندی اوربوریا ہے۔ راہ می نہ دہد کسے را اندرو بستہ می دارد ہمیشہ آں دراو اور وہ کسی کو اس حجرے میں جانے کی اجازت نہیں دیتا، ہمیشہ اس کے دروازہ کو تالا دیے رہتاہے ۔شاہ نے یہ سن کر ان لوگوں سے کہا کہ اچھا ہم آج آدھی رات کو اس حجرے کا معائنہ کریں گے اور تم سب لوگ ہمارے ساتھ رہنا۔ جوکچھ اس میں سے دولت ملے ہماری طرف سے وہ سب تم لوگ تقسیم کرلینا۔ باچنیں اکرام و لطف بے عدد از لئیمی سیم و زر پنہاں کند اور شاہ نے کہا: افسوس ہے ایاز پرکہ اس قدر عزت واکرام اورالطافِ شاہی میسر ہوتے ہوئے ایسی حرکت کہ خفیہ سوناچاندی جمع کررہاہے۔ ہرکہ اندر عشق یابد زندگی کفر باشد پیشِ او جز بندگی جوشخص عشق سے زندگی پاچکاہو اس کے لیے بندگی کے علاوہ غیراللہ میں مشغول ہوناناشکری ہے۔