معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
کہ اے وہ ذاتِ گرامی جس کی سلطنت جن وانس اور ہوا پرہے! میری مصیبت دور کردیجیے اور میرا فیصلہ کیجیے۔ پس سلیماں گفت اے انصاف جو داد انصاف از کہ می خواہی بگو حضرت سلیمان علیہ السلام نے دریافت کیاکہ اے انصاف ڈھونڈنے والے! تو کس سے اپنا انصاف چاہتاہے؟ بیان کر۔ گفت پشہ دردِ من از دستِ باد کو دو دستِ ظلم بر مابر کشاد مچھر نے کہا کہ میرا درد وغم ہوا کے ہاتھ سے ہے اور وہی دونوں ہاتھوں سے مجھ پرظلم کرنے والی ہے یعنی جب میں خون چوسنے کی کوشش کرتاہوں توہوامجھے وہاں سے اڑادیتی ہے۔حضرت سلیمان علیہ السلام نے فرمایاکہ اے مچھر!مجھے خدانے حکم دیاہے کہ کوئی فیصلہ اس وقت تک نہ کروں جب تک دونوں فریق حاضر نہ ہوں۔ مچھرنے کہا: بے شک آپ درست فرماتے ہیں۔ اس کے بعد آپ علیہ السلام نے ہوا کوحکم دیا کہ جلد حاضرہوکہ تیرے ظلم سے ایک فریاد خواہ حاضرہے۔ باد چوں بشنید آمد تیز تیز پشہ بگرفت آں زماں راہِ گریز ہوا حکم سنتے ہی تیز رفتاری سے حضرت سلیمان علیہ السلام کے روبرو حاضر ہوگئی اور مچھر اس ہوا کی تیزی سے راہِ فرارپر بے اختیار مجبور ہوگیا۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے فرمایا کہ اے مچھر! ٹھہرجا۔ پس سلیماں گفت اے پشہ کجا باش تا بر ہر دو رانم من قضا فرمایاکہ اے مچھر! کہاں جاتاہے ٹھہرجاکہ میں دونوں کا فیصلہ کردوں ۔