معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
پرستش کرنے والوں پربھی رحم نہیں کرتی اور ان فرزندانِ توحید کو پناہ وامن دے کر مجھے رسوا کر رہی ہے یاتجھ پر کسی نے جادوکردیاہے؟یہ بات کیا ہے تیری وہ خاصیت جلانے والی کیا ہوگئی ؟ گفت آتش من ہما نم آتشم اندر آ تا تو بہ بینی تابشم آگ نے کہا: اے کافر! میں وہی آگ ہوں، ذرا تواندر آجا کہ میری آتش اور تپش کا مزہ چکھ لے۔ طبعِ من دیگر نگشت و عنصرم تیغِ حقم ہم ز دستوری برم میری طبیعت اور میری اصل حقیقت تبدیل نہیں ہوئی ہے، میں خداکی تلوار ہوں لیکن اجازت ہی سے کاٹتی ہوں ۔ چوں کہ غم بینی تو استغفار کن غم بامرِ خالق آمد کار کن اس لیے جب تم اپنے اندر غم محسوس کرو تواللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی معافی طلب کرو کیوں کہ غم بھی خداکے حکم ہی سے اپنا کام کرتاہے اور جب اللہ تعالیٰ استغفار کی برکت سے راضی ہوجاویں گے توسزا بھی ہٹالیں گے۔ چوں بخواہد عینِ غم شادی شود عین بندِ پائے آزادی شود جب اللہ کا حکم ہوجاتاہے تو خود غم ہی خوشی بن جاتاہے اور خود قیدہی آزادی بن جاتی ہے یعنی اللہ تعالیٰ تبدیلِ اعیان پر قدرۃِ کاملہ رکھتے ہیں پس عینِ غم کو عین خوشی بنادیتے ہیں۔ باد و خاک و آب و آتش بندہ اند با من و تو مردہ باحق زندہ اند ہوا ،مٹی پانی آگ سب خدا کے غلام ہیں گویہ ہمارے تمہارے لیے بے جان ہیں مگر