معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
شمس نے رومی کو کیا سے کیا کیا صحبتِ پاکاں عجب ہے کیمیا شیخ تبریزی کا یہ فیضِ عظیم رقص میں دستار ہے بے خوف و بیم پیر رومی پر ہوا ایسا اثر مثنوی میں کہہ گئے وہ بے خطر شمس تبریزی کہ نورِ مطلق است آفتاب است و ز انوارِ حق است من نجویم زیں سپس راہِ اثیر پیر جویم پیر جویم پیر پیر مثنوی میں آگ تبریزی ہے آہ دل ہے تبریزی زباں رومی ہے آہ کیا ملا رومی کو تبریزی سے سے آہ اس کو پوچھا چاہیے رومی سے آہ لیک میں کہتاہوں کہ اے دوستو! مثنوی میں اس کو خود تم دیکھ لو